مسند احمد
مسند النساء
0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 26300
حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ , عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنِ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ , قَالَتْ: فَلَمَّا قَدِمْنَا طَافُوا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَحِلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ" , قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُ هَدْيٌ , قَالَتْ: وَكُنْتُ حَائِضًا فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَطُوفَ , فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ , يَرْجِعُ نِسَاؤُكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ , وَأَنَا أَرْجِعُ بِحَجَّةٍ؟ فَقَالَ لِي:" انْطَلِقِي مَعَ أَخِيكِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ , ثُمَّ مِيعَادُ مَا بَيْنِي وَبَيْنِكِ كَذَا وَكَذَا" , قَالَتْ: فَلَقِيتُهُ بِلَيْلٍ وَهُوَ مُهْبِطٌ أَوْ مُصْعِدٌ , قَالَتْ: وَقَالَتْ بِنْتُ حُيَيٍّ: مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَكُمْ , فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَقْرَى حَلْقَى , مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَكُمْ! أَلَيْسَ قَدْ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَتْ: بَلَى , فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَانْفِرِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کیا لیکن احرام نہیں کھولا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہدی کا جانور تھا، آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے بھی طواف و سعی کی اور ان تمام لوگوں نے احرام کھول لیا جن کے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایام سے تھیں، ہم لوگ اپنے مناسک حج ادا کر کے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تھے تو کیا تم نے ان دونوں میں طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جاؤ اور عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر آؤ اور فلاں جگہ پر ہم سے ملنا۔ اسی دوران حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی، یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اتر رہے تھے اور میں چڑھ رہی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1561، م: 1211