صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
73. باب بَدْءِ الْوَحْيِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: اس بات کا بیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی (یعنی اللہ کا پیام) اترنا کیونکر شروع ہوا۔
حدیث نمبر: 408
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ يُونُسَ، وَقَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، إِلَى قَوْلِهِ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ سورة المدثر آية 1 - 5، قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ وَهِيَ الأَوْثَانُ، وَقَالَ: فَجُثِثْتُ مِنْهُ، كَمَا قَالَ عُقَيْلٌ.
معمر نے زہری سے اسی سند کےساتھ یونس کی طرح حدیث بیان کی (اس میں یہ) کہا: تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے: ﴿﴾ سے لے کر﴿﴾ تک (کی آیتیں) نازل فرمائیں (نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے) اور اس (الرجز ) سے بت مراد ہیں، نیز معمر نے عقیل کی طرح ” مجھ پر خوف طاری ہو گیا“ کہا۔
امام صاحبؒ ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں آخر میں ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اتارا: ”اے کپڑے میں لپٹنے والے“ سے لے کر”بتوں سے دور رہیے۔“ (مدثر: 1-5) یہ نماز کی فرضیت سے پہلے کا واقعہ ہے۔ رجز سے مراد: بت ہیں اور عقیلؒ کی طرح کہا: "فَجُثِثْتُ مِنْهُ" ”میں اس سے گھبرا گیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (404)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 408 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 408
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
جُثِثْتُ:
خلیلؒ اور کسائیؒ نے جُئِثَ اور جُثّ کا ایک ہی معنی کیا ہے،
مرعوب اور خوف زدہ ہونا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 408