صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
73. باب بَدْءِ الْوَحْيِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: اس بات کا بیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی (یعنی اللہ کا پیام) اترنا کیونکر شروع ہوا۔
حدیث نمبر: 407
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ثُمَّ فَتَرَ الْوَحْيُ عَنِّي فَتْرَةً، فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَجُثِثْتُ مِنْهُ فَرَقًا حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأَرْضِ، قَالَ: وقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَالرُّجْزُ الأَوْثَانُ، قَالَ: ثُمَّ حَمِيَ الْوَحْيُ بَعْدُ وَتَتَابَعَ.
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”پھر وحی ایک وقفے کے لیے مجھ سے منقطع ہو گئی، اسی دوران میں جب میں چل رہا تھا.....“ پھر (عقیل نے) یونس کی طرح روایت بیان کی، البتہ انہوں نے (مزید یہ) کہا: ” تو خوف سے مجھ پر گھبراہٹ طاری ہو گئی حتی کہ میں زمین پر گر پڑا“ (ابن شہاب نےکہا: ابوسلمہ نےبتایا: الرجز سے بت مراد ہیں) کہا: پھر نزول وحی (کی رفتار) میں گرمی آ گئی اور مسلسل نازل ہونے لگی۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”پھر مجھ سے کچھ وقت وحی بالکل بند ہو گئی، اس اثنا میں کہ میں چل رہا تھا۔“ پھر یونسؒ کی طرح روایت بیان کی صرف اتنا فرق ہے کہ عقیلؒ نے کہا: ”تو میں خوف سے مرعوب ہو گیا حتیٰ کہ میں زمین پر گر گیا۔“ اور ابو سلمہؒ نے بتایا: رِجز سے مراد: بت ہیں اور کہا: پھر وحی گرم ہو گئی اور اس میں تسلسل پیدا ہوگیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (404)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 407 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 407
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
هَوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ:
میں زمین پر گر گیا۔
(2)
حَمِيَ الْوَحْيُ بَعْدُ وَتَتَابَعَ:
حمی کا معنی ہے،
اس کے نزول میں اضافہ اور کثرت پیدا ہو گئی،
اور تتابع:
سے اس کی تاکید کی ہے،
کہ وہ مسلسل اور لگاتار اترنے لگی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 407