Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
66. باب ذَهَابِ الإِيمَانِ آخِرَ الزَّمَانِ:
باب: آخر زمانے میں ایمان کا رخصت ہو جانا۔
حدیث نمبر: 376
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ عَلَى أَحَدٍ، يَقُولُ: اللَّهُ اللَّهُ ".
معمر نے ثابت سے خبر دی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی ایسے شخص پر قیامت قائم نہ ہو گی جو اللہ اللہ کہتا ہو گا۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی ایسے انسان پر قیامت قائم نہیں ہو گی جو اللہ اللہ کہتا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (474)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 376 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 376  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس دنیا کا نظام جب درہم برہم ہونا ہوگا تو اس دنیا میں خالق کائنات کا نام لیوا کوئی شخص زندہ نہیں ہوگا۔
اس دنیا کا وجود کائنات کے موجد کے نام کی برکت سے قائم اورجس قدر اس کا نام یہاں بلند وبالا ہوگا اس قدر اس میں سکون وامن ہوگا،
اورجب اسکا نام لینے والے ختم ہوں گے تو یہ کائنات بھی تمام ہوجائے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 376   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2207  
´فتنوں کے پھیلنے سے متعلق ایک پیش گوئی۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک روئے زمین پر اللہ اللہ کہا جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2207]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت اس وقت قائم ہوگی جب روئے زمین پر اللہ کا نام لینے والا کوئی باقی نہیں رہے گا،
صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو مخلوق میں سب سے بدتر ہوں گے،
کیوں کہ یمن کی جانب سے ایک ہوا ایسی چلے گی جو مومنوں کی روحوں کو قبض کرلے گی،
صرف غیر مومن رہ جائیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2207