Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مسند النساء
0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25905
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ , قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 فوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا , قَالَتْ: " بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي , إِنَّهَا لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ أَنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنَ الْأَنْصَارِ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا , يُهِلُّوا لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ , وَكَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطَّوَّفَ بِالصَّفَا والْمَرْوَةِ , فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ , فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158 , قَالتَ: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بِهِمَا , فَلَيْسَ يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَدَعَ الطَّوَافَ بِهِمَا" .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے " إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا " اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھانجھے! یہ تم نے غلط بات کہی، اگر اس آیت کا وہ مطلب ہوتا جو تم نے بیان کیا ہے پھر آیت اس طرح ہوتی " فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا " دراصل اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے کے لوگ " مناۃ " کے لئے احرام باندھتے تھے اور مشل کے قریب اس کی پوجا کرتے تھے اور جو شخص احرام باندھتا، وہ صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتا تھا، پھر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ! لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتے تھے، اب اس کا کیا حکم ہے؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کی سعی کا ثبوت اپنی سنت سے پیش کیا لہذا اب کسی کے لئے صفا مروہ کی سعی چھوڑنا صحیح نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1643، م: 1277