مسند احمد
مسند النساء
0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25894
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ عُتْبَةَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لِأَخِيهِ سَعْدٍ أَتَعْلَمُ أَنَّ ابْنَ جَارِيَةِ زَمْعَةَ ابْنِي؟ قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ , رَأَى سَعْدٌ الْغُلَامَ , فَعَرَفَهُ بِالشَّبَهِ , وَاحْتَضَنَهُ إِلَيْهِ , وَقَالَ ابْنُ أَخِي: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ , فجاء عبد بن زمعة , فقال: بل هو أخي , وولد على فراش أبي من جاريته , فانطلقا إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا ابْنُ أَخِي , انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهًا , لَمْ يَرَ النَّاسُ شَبَهًا أَبْيَنَ مِنْهُ بِعُتْبَةَ , فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بَلْ هُوَ أَخِي , وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ جَارِيَتِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ , وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَوَاللَّهِ مَا رَآهَا حَتَّى مَاتَتْ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبد زمعہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص اپنا جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبد بن زمعہ کا کہنا تھا کہ یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے اور حضرت سعد یہ کہہ رہے تھے کہ میرے بھائی نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب تم مکہ مکرمہ پہنچو تو زمعہ کی باندی کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لے لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو دیکھا تو اس میں عتبہ کے ساتھ واضح شباہت نظر آئی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد! یہ بچہ تمہارا ہے، بدکار کے لئے پتھر ہیں اور اے سودہ! تم اس سے پردہ کرنا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2421، م: 1457