مسند احمد
مسند النساء
0
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25865
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ , قَالَ: وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَ إِلَى خَدِيجَةَ يَرْجُفُ فُؤَادُهُ , فَدَخَلَ , فَقَالَ:" زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي" فَزُمِّلَ , فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ , قَالَ:" يَا خَدِيجَةُ , لَقَدْ أَشْفَقْتُ عَلَى نَفْسِي بَلَاءً , لَقَدْ أَشْفَقْتُ عَلَى نَفْسِي بَلَاءً" , قَالَتْ خَدِيجَةُ: أَبْشِرْ , فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا , إِنَّكَ لَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ , وَتَصِلُ الرَّحِمَ , وَتَحْمِلُ الْكَلَّ , وَتَقْرِي الضَّيْفَ , وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ , فَانْطَلَقَتْ بِي خَدِيجَةُ إِلَى وَرَقَةَ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدٍ , وَكَانَ رَجُلًا قَدْ تَنَصَّرَ , شَيْخًا أَعْمَى يَقْرَأُ الْإِنْجِيلَ بِالْعَرَبِيَّةِ , فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ: أَيْ عَمِّ , اسْمَعْ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ , فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ: يَا ابْنَ أَخِي , مَاذَا تَرَى؟ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالَّذِي رَأَى مِنْ ذَلِكَ , فَقَالَ لَهُ وَرَقَة: ُهَذَا النَّامُوسُ الَّذِي نَزَلَ عَلَى مُوسَى , يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا , يَا لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَ مُخْرِجِيَّ هُمْ" , قَالَ: نَعَمْ , لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِهِ قَطُّ إِلَّا عُودِيَ , وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ , أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ پہلی وحی نازل ہونے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا اور گھر میں داخل ہوتے ہی فرمایا مجھے کوئی چیز اوڑھا دو، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کمبل اوڑھا دیا گیا، جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدیجہ! مجھے تو اپنے اوپر کسی مصیبت کے نازل ہونے کا خطرہ ہونے لگا تھا، دو مرتبہ فرمایا: حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آپ بشارت قبول کیجئے واللہ آپ کو اللہ کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں، لوگوں کا بوجھ بٹاتے ہیں، مہمانوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کے معاملات میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، انہوں نے عیسائیت قبول کرلی تھی اور بہت بوڑھے اور نابینا ہوچکے تھے اور عربی زبان میں انجیل پڑھ چکے تھے، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ چچا جان! اپنے بھتیجے کی بات سنیئے، ورقہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بھتیجے! آپ کیا دیکھتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تمام چیزیں بیان کردیں جو انہوں نے دیکھی تھیں، روقہ نے کہا کہ یہ تو وہی ناموس ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوا تھا، اے کاش! اس وقت مجھ میں طاقت ہو اور میں زندہ ہوں جبکہ آپ کو آپ کی قوم نکال دے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا جی ہاں! جو شخص بھی آپ جیسی دعوت لے کر آیا لوگوں نے اس سے عداوت کی اور اگر مجھے آپ کا زمانہ ملا تو میں آپ کی مضبوط مدد کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3، م: 160