مسند احمد
مسند النساء
0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25774
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُرْوَةُ سَلَامٌ عَلَيْكَ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي عَنْ أَشْيَاءَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ ظُهْرًا فِي بَيْتِهِمْ، وَلَيْسَ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ إِلَّا ابْنَتَاهُ عَائِشَةُ، وَأَسْمَاءُ، إِذَا هُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ , وَكَانَ لَا يُخْطِئُهُ يَوْمًا أَنْ يَأْتِيَ بَيْتَ أَبِي بَكْرٍ أَوَّلَ النَّهَارِ وَآخِرَهُ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ جَاءَ ظُهْرًا، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ إِلَّا أَمْرٌ حَدَثَ؟ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِمْ الْبَيْتَ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ، فَقَالَ: لَيْسَ عَلَيْكَ عَيْنٌ، إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ. قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذِنَ لِي بِالْخُرُوجِ إِلَى الْمَدِينَةِ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّحَابَةَ، قَالَ:" الصَّحَابَةَ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: خُذْ إِحْدَى الرَّاحِلَتَيْنِ وَهُمَا الرَّاحِلَتَانِ اللَّتَانِ كَانَ يَعْلِفُ أَبُو بَكْرٍ يُعِدُّهُمَا لِلْخُرُوجِ إِذَا أُذِنَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَاهُ أَبُو بَكْرٍ إِحْدَى الرَّاحِلَتَيْنِ، فَقَالَ: خُذْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَارْكَبْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَخَذْتُهَا بِالثَّمَنِ" .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالملک بن مروان نے انہیں ایک خط لکھا جس میں ان سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے جواب میں لکھا "۔۔۔۔۔۔۔۔! میں آپ کے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اما بعد! آپ نے مجھ سے کئی چیزوں کے متعلق پوچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا ہے کہ اس دن وہ ظہر کے وقت اپنے گھر میں تھے، اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی صرف دو بیٹیاں عائشہ اور اسماء تھیں، اچانک سخت گرمی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگئے، قبل ازیں کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ دن کے دونوں حصوں یعنی صبح شام نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر نہ آتے ہوں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے والدین حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر نثار، اس وقت کسی اہم کام کی وجہ سے حضور تشریف لائے ہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت طلب کی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت دے دی تو اندر تشریف لا کر فرمایا: ان پاس والے آدمیوں کو باہر کردو کیونکہ ایک پوشیدہ بات کرنا ہے، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا یہ تو صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے ہی ہیں ارشاد فرمایا مجھے یہاں سے ہجرت کر جانے کی اجازت مل گئی، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا مجھے رفاقت کا شرف ملے گا؟ فرمایا: ہاں! حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والدین نثار، ان دونوں اونٹنیوں میں سے آپ ایک لے لیجئے فرمایا میں مول لیتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2138