مسند احمد
مسند النساء
0
1171. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
0
حدیث نمبر: 25770
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا أُنْزِلَتْ آيَةُ التَّخْيِيرِ؟ قَالَ: بَدَأَ بِعَائِشَةَ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنِّي عَارِضٌ عَلَيْكِ أَمْرًا، فَلَا تَفْتَاتِنَّ فِيهِ بِشَيْءٍ حَتَّى تَعْرِضِيهِ عَلَى أَبَوَيْكِ أَبِي بَكْرٍ وَأُمِّ رُومَانَ" قَالَتْ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُوَ؟ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنِّي عَارِضٌ عَلَيْكِ أَمْرًا فَلَا تَفْتَاتِنَّ فِيهِ بِشَيْءٍ حَتَّى تَعْرِضِيهِ عَلَى أَبَوَيْكِ أَبِي بَكْرٍ وَأُمِّ رُومَانَ" قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُوَ؟ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنِّي عَارِضٌ عَلَيْكِ أَمْرًا فَلَا تَفْتَاتِنَّ فِيهِ بِشَيْءٍ حَتَّى تَعْرِضِيهِ عَلَى أَبَوَيْكِ أَبِي بَكْرٍ وَأُمِّ رُومَانَ" قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُوَ؟ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 28 - 29" قَالَتْ: إِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، وَلَا أُؤَامِرُ فِي ذَلِكَ أَبَوَيَّ أَبَا بَكْرٍ وَأُمَّ رُومَانَ، قَالَتْ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَقْرَأَ الْحُجَرَ، فَقَالَ:" إِنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَذَا وَكَذَا"، قَالَ: فَقُلْنَ مِثْلَ الَّذِي، قَالَتْ عَائِشَةُ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔ الخ۔ " میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں اور والدین سے مشورے کی ضرورت نہیں سمجھتی، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور دیگر ازواج مطہرات کے حجروں کی طرف چلے گئے اور فرمایا عائشہ نے یہ کہا ہے اور دیگر ازواج نے بھی وہی جواب دیا جو انہوں نے دیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن