صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
51. باب الْحَثِّ عَلَى الْمُبَادَرَةِ بِالأَعْمَالِ قَبْلَ تَظَاهُرِ الْفِتَنِ:
باب: فتنہ فساد پھیلنے سے پہلے نیک اعمال کی ترغیب۔
حدیث نمبر: 313
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا، وَيُمْسِي كَافِرًا، أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا، وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا ".
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ان فتنوں سے پہلے پہلے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح (چھا جانے والے) ہوں گے، (نیک) اعمال کرنے میں جلدی کرو۔ (ان فتنوں میں) صبح کو آدمی مو من ہو گا اور شام کو کافر یا شام کو مومن ہو گا توصبح کو کافر، اپنا دین (ایمان) دنیوی سامان کے عوض بیچتاہو گا۔“
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان فتنوں سے پہلے پہلےجو رات کے تاریک ٹکڑوں کی طرح چھا جائیں گے۔ نیک اعمال کر لو، صبح کو آدمی مسلمان ہوگا اور شام کو کافر، یا شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کافر، اپنا دین ایمان دنیوی سامان کےعوض بیچے ڈالے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (13990)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 313 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 313
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
فِتَنٌ:
فِتْنَةٌ کی جمع ہے،
آزمائش و امتحان کی چیز۔
(2)
بَادِرُوْا:
جلدی کرو،
سبقت کرو۔
(3)
كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ:
تاریک رات کے ٹکڑے،
یعنی بکثرت فتنوں کا ظہور ہو گا۔
فوائد ومسائل:
(1)
انسان کو اپنی صحت وعافیت کے اوقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے چاہئیں،
معلوم نہیں حالات میں کب تبدیلی واقع ہوجائے اور نیکی کرنا مشکل ہوجائے۔
دنیوی مفادات ومنافع کو نظر انداز کر کے نیکی کرنا ممکن نہیں ہے۔
اور ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ دنیوی مفادات ومنافع کو نظر انداز کر دے۔
(2)
ایمان کی تباہی وبربادی کا باعث دنیوی مفادات واغراض ہیں،
جن کا اسیر ہو کر انسان اپنے ایمان سے محروم ہوسکتا ہے اور ان اغراض ومفادات کو قربان کرنا مشکل ہے،
جیسا کہ آج کل ہمارے معاشرہ کے حالات سے محسوس ہورہا ہے اور کامیابی وکامرانی اس کے بغیر ممکن نہیں ہے کہ انسان دنیوی مفادات سے بلند ہر کر ہی کچھ حاصل کر سکتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 313
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2195
´ان فتنوں کا بیان جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اور شام کے وقت کافر ہو گا، شام کے وقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہو گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2195]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہوگا،
ہرایک دنیا کا طالب ہوگا،
لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی،
انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا،
یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کربیٹھے گا،
اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2195