Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
41. باب تَحْرِيمِ قَتْلِ الْكَافِرِ بَعْدَ أَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ:
باب: کافر کو لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 278
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِبْيَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ ، يُحَدِّثُ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ، فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ، وَلَحِقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، رَجُلًا مِنْهُمْ فَلَمَّا غَشِينَاهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَكَفَّ عَنْهُ الأَنْصَارِيَّ، وَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا، قَالَ: فَقَالَ: " أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ " قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ، حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
حصین نے کہا: ہمیں ابو ظبیان نے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: میں نے اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہینہ کی شاخ (یا آبادی) حرقہ کی طرف بھیجا، ہم نے ان لوگوں پر صبح کے وقت حملہ کیا اور انہیں شکست دے دی، جنگ دوران میں ایک انصاری اور میں ان میں سے ایک آدمی تک پہنچ گئے جب ہم نے اسے گھیر لیا (اور وہ حملے کی زد میں آ گیا) تو اس نے لا إلہ إلا اللہ کہہ دیا۔ انہوں نے کہا: انصاری اس پر حملہ کرنے سے رک گیا اور میں نے اپنا نیزہ مار کر اسے قتل کر دیا۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ جب ہم واپس آئے تویہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی، اس پر آپ نے مجھ سے فرمایا: اے اسامہ! کیا تو نے اس کے لا إلہ إلااللہ کہنے کے بعد اسے قتل کر دیا؟ کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! وہ تو (اس کلمے کے ذریعے سے) محض پناہ حاصل کرنا چاہتا تھا۔ کہا: تو آپ نے فرمایا: کیا تو نے اسے لا إلہ إلا اللہ کہنے کے بعد قتل کر دیا؟ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ بار بار یہ بات دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی (کاش) میں آج کے دن سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہینہ کی شاخ حرقہ کی طرف بھیجا، تو ہم نے ان لوگوں پر صبح صبح حملہ کردیا اور ان کو شکست دے دی۔ میں اور ایک انصاری آدمی نے ان کے ایک آدمی کا تعاقب کیا، جب ہم نے اس کو گھیرے میں لے لیا (وہ حملہ کی زد میں آ گیا) اس نے لاالٰہ الااللہ کہہ دیا، انصاری اس سے رک گیا، میں نے اپنا نیزہ مار کر اس کو قتل کر دیا۔ اسامہ ؓ کا بیان ہے کہ جب ہم واپس آئے تو اس کی اطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہو گئی (جو خود اسامہ ؓ نے دی تھی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھےفرمایا: اے اسامہ! کیا تو نے لا الٰہ الااللہ کہنے کے بعد قتل کردیا؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اس نے تو محض پناہ حاصل کرنے کے لیے ایسا کہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: کیا تو نے اسے لاالٰہ الااللہ کہنے کے بعد قتل کر دیا؟ پھر آپ بار بار یہ بات دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی اے کاش! میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوتا۔ (آج مسلمان ہوتا تا کہ تمام پچھلے گناہ معاف ہو جاتے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (273)»