مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1135. حَدِيثُ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 24002
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي مَلِيحٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: عَرَّسَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَافْتَرَشَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ، قَالَ: فَانْتَهَيْتُ إِلَى بَعْضِ الْإِبِلِ فَإِذَا نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ قُدَّامَهَا أَحَدٌ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ قَائِمَانِ، قُلْتُ: أَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَا: مَا نَدْرِي، غَيْرَ أَنَّا سَمِعْنَا صَوْتًا بِأَعْلَى الْوَادِي، فَإِذَا مِثْلُ هَزِيزِ الرَّحْلِ، قَالَ: امْكُثُوا يَسِيرًا، ثُمَّ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي، فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ"، فَقُلْنَا: نَنْشُدُكَ اللَّهَ وَالصُّحْبَةَ لَمَا جَعَلْتَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ، قَالَ:" فَإِنَّكُمْ مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِي"، قَالَ: فَأَقْبَلْنَا مَعَانِيقَ إِلَى النَّاسِ، فَإِذَا هُمْ قَدْ فَزِعُوا وَفَقَدُوا نَبِيَّهُمْ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ مِنْ رَبِّي آتٍ فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ، وَإِنِّي اخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَنْشُدُكَ اللَّهَ وَالصُّحْبَةَ لَمَا جَعَلْتَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ، قَالَ: فَلَمَّا أَضَبُّوا عَلَيْهِ، قَالَ:" فَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنَّ شَفَاعَتِي لِمَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِنْ أُمَّتِي" ..
حضرت عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مقام پر پڑاؤ کرتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مہاجر صحابہ رضی اللہ عنہ آپ کے قریب ہوتے تھے ایک مرتبہ ہم نے کسی جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز کے لئے کھڑے ہوئے ہم آس پاس سو رہے تھے اچانک میں رات کو اٹھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے تو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نظر آئے میں نے ان کے پاس پہنچ کر ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھا تو اچانک ہم نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے اور اپنی جگہ پر ٹھٹک کر رک گئے اس آواز کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرہے تھے۔ قریب آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا ہوا؟ عرض کیا کہ جب ہماری آنکھ کھلی اور ہمیں آپ اپنی جگہ نظر نہ آئے تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے، اس لئے ہم آپ کو تلاش کرنے کے لئے نکلے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی، ہم دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ سے اسلام اور حق صحابیت کے واسطے سے درخواست کرتے ہیں کہ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے، دیگر حضرات بھی آگئے اور وہ بھی یہی درخواست کرنے لگے اور ان کی تعداد بڑھنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح