مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1114. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23786
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ ، فَحَدَّثْتُهُ حَدِيثِي، وَحَدِيثَ كَعْبٍ فِي قَوْلِهِ فِي كُلِّ سَنَةٍ، قَالَ: كَذَبَ كَعْبٌ، وهُوَ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي كُلِّ يَوْمِ جُمُعَةٍ"، قُلْتُ: إِنَّهُ قَدْ رَجَعَ، قَالَ: أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَعْرِفُ تِلْكَ السَّاعَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ فَأَخْبِرْنِي بِهَا، قَالَ: هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، قَالَ: قُلْتُ: قَالَ:" لَا يُوَافِقُ مُؤْمِنٌ وَهُوَ يُصَلِّي"! قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ انْتَظَرَ صَلَاةً، فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ؟" ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَهُوَ كَذَلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کوہ طور کی طرف روانہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میری ملاقات حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے انہیں کعب کے ساتھ اپنی نشست کے متعلق بتایا اور جمعہ کے دن کے حوالے سے اپنی بیان کردہ حدیث بھی بتائی اور کہا کہ کعب کہنے لگے ایسا سال بھر میں صرف ایک مرتبہ ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا کعب سے غلطی ہوئی ایسا ہر جمعہ میں ہوتا ہے حضرت ابن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں عبداللہ بن سلام کی جان ہے میں وہ گھڑی جانتا ہوں میں نے ان سے کہا کہ اے عبداللہ! مجھے بھی اس کے متعلق بتا دیجئے انہوں نے فرمایا وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہوتی ہے میں نے کہا کہ دوران نماز تو وہ کسی شخص کو نہیں مل سکتی (کیونکہ اس وقت ممنوع ہوتے ہیں) انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ نماز پڑھنے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا پھر وہ یہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق، وقد توبع