مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1110. حَدِيثُ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23767
قَالَ: قَالَ: وَبَيْنَمَا جَارِيَةٌ لِي تَرْعَى غُنَيْمَاتٍ لِي فِي قِبَلِ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ، فَاطَّلَعْتُ عَلَيْهَا اطِّلَاعَةً، فَإِذَا الذِّئْبُ قَدْ ذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ، وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ يَأْسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ، لَكِنِّي صَكَكْتُهَا صَكَّةً، قَالَ: فَعَظُمَ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: أَلَا أُعْتِقُهَا، قَالَ: " ابْعَثْ إِلَيْهَا"، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَجَاءَ بِهَا، فَقَالَ:" أَيْنَ اللَّهُ؟"، قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ:" فَمَنْ أَنَا؟"، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک باندی تھی جو احد اور جوانیہ کے قرب میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں اس کے پاس گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا اس کے ریوڑ میں سے ایک بکری لے کر بھاگ گیا ہے میں بھی ایک انسان ہوں اور مجھے بھی عام لوگوں کی طرح افسوس ہوتا ہے چناچہ میں نے غصے میں آکر اسے ایک طمانچہ رسید کردیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے حوالے سے یہ بات بہت بوجھ بنی یہ دیکھ کر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اسے آزاد نہ کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لے کر آؤ میں اسے لے کر آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا آسمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں؟ اس نے کہا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو کیونکہ یہ مؤمنہ ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 537