مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1106. حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23746
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْبَعِ مِائَةٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَمْرِهِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا طَعَامٌ نَتَزَوَّدُهُ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: " زَوِّدْهُمْ"، فَقَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا فَاضِلَةٌ مِنْ تَمْرٍ، وَمَا أُرَاهَا تُغْنِي عَنْهُمْ شَيْئًا، فَقَالَ:" انْطَلِقْ فَزَوِّدْهُمْ"، فَانْطَلَقَ بِنَا إِلَى عُلِّيَّةٍ لَهُ، فَإِذَا فِيهَا تَمْرٌ مِثْلُ الْبَكْرِ الْأَوْرَقِ، فَقَالَ: خُذُوا، فَأَخَذَ الْقَوْمُ حَاجَتَهُمْ، قَالَ: وَكُنْتُ أَنَا فِي آخِرِ الْقَوْمِ، قَالَ: فَالْتَفَتُّ وَمَا أَفْقِدُ مَوْضِعَ تَمْرَةٍ، وَقَدْ احْتَمَلَ مِنْهُ أَرْبَعُ مِائَةِ رَجُلٍ .
حضرت نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مزینہ کے ہم چار سو افراد حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو احکام دینے تھے سو دے دیئے پھر کچھ لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہمارے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے جو ہم زاد راہ کے طور پر استعمال کرسکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ انہیں زاد راہ دے دو انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس تو بچی کچھی تھوڑی سی کھجوریں ہیں اور میرا خیال نہیں ہے کہ وہ انہیں کچھ بھی کفایت کرسکیں گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم جا کر انہیں وہی دے دو چناچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہمیں لے کر اپنے ایک بالا خانے کی طرف چل پڑے جہاں خاکستری اونٹ کی طرح کچھ کھجوریں پڑی ہوئی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اٹھا لو چناچہ سب لوگ اپنی اپنی ضرورت کے مطابق کھجوریں اٹھانے لگے میں سب سے آخر میں تھا میں نے دیکھا کہ اس میں سے ایک کھجور کی جگہ بھی خالی نہیں ہوئی تھی حالانکہ وہاں سے چار سو آدمیوں نے کھجوریں اٹھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، سالم ابن أبى الجعد لم يدرك النعمان