صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
10. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا
باب: موحد قطعی جنتی ہے۔
حدیث نمبر: 136
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كلاهما، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ حُمْرَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
اسماعیل بن ابراہیم (ابن علیہ) نے خالد (حذاء) سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ولید بن مسلم نے حمران سے، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جو شخص مر گیا اور وہ (یقین کے ساتھ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔“
حمرانؒ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس یقین پر مرا کہ اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی عبادت کا حق دار نہیں ہے، وہ جنّت میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (9798)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 136 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 136
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اہل سنت اور اہل حق کا اس بات پر اتفاق ہے کہ توحید پر مرنے والا جنتی ہے اگر وہ گناہوں سے بچا ہو۔
صحیح تو یہ ہے کہ وہ سیدھا جنت میں داخل ہوگا،
اگر اس نے کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا اور توبہ کی توفیق نہ ملی،
تو پھر اللہ تعالیٰ کی مرضی،
اس کے گناہ معاف کر دے اور جنت میں داخل کرے،
یا اس کے گناہوں کے مطابق دوزخ میں داخل کر کے گناہوں سے پاک صاف کر کے جنت میں لے جائے۔
بہر حال وہ انجام کے اعتبار سےجنتی ہے۔
تو حید کے اقرار وشہادت کے لیے رسالت وآخرت پر یقین وایمان لازم ہے،
ان کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 136
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 37
´نجات صرف اللہ و رسول پر ایمان لانے اور قرآن و حدیث پر عمل کرنے پر ہی موقوف ہے`
«. . . وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ» . . .»
”. . . سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مر گیا اس حال میں کہ وہ اس بات کو یقینی طور پر جانتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل فرمائے گا . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 37]
تخریج:
[صحيح مسلم 136]
فقہ الحدیث:
➊ نجات صرف اللہ و رسول پر ایمان لانے اور قرآن و حدیث پر عمل کرنے پر ہی موقوف ہے۔ توحید و سنت کے بغیر اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ توحید کو ماننے والا ہی جنتی ہے۔
➋ توحید سے پہلے اس کا علم ہونا اور پھر دل، زبان اور جسم سے اس کی تصدیق کرنا ہی ایمان ہے۔
اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 37