صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
8. باب الْأَمْرِ بِقِتَالِ النَّاسِ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَيُؤْمِنُوا بِجَمِيعِ مَا جَاءَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَصَمَ نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهَا وَوُكِّلَتْ سَرِيرَتُهُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَقِتَالِ مَنْ مَنَعَ الزَّكَاةَ أَوْ غَيْرَهَا مِنْ حُقُوقِ الْإِسْلَامِ وَاهْتِمَامِ الْإِمَامِ بِشَعَائِرِ الْإِسْلَامِ
باب: جب تک لوگ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» نہ کہیں ان سے لڑنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 129
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا، عَصَمُوا مِنِّي، دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ".
ابو غسان مسمعی، مالک بن عبد الواحد، عبد الملک بن الصباح، شعبہ، واقد بن محمدزید بن عبد اللہ، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑنے کا حکم ہے جب تک وہ لا الہ الاّ اللہ محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی گواہی نہ دینے لگ جائیں اور نماز قائم نہ کر لیں اور زکوٰۃ ادر نہ کرنے شروع کر لیں اگر وہ ایسا کر یں گے تو انہوں نے مجھ سےاپنا جان وما ل بچا لیا مگر حق پر ان کا جان اور مال تعرض نہیں کیا جائے گا ان کے دل کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ملا ہے: کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں یہاں تک کہ وہ اس بات کی شہادت دیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے پیغمبر ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں۔ پس جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں، تو انھوں نے اپنے خون (جان) اور مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا سوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صححه)) فى الايمان، باب: ﴿ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ﴾ برقم (25) انظر ((التحفة)) برقم (7422)»