Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23429
حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ نَصْرِ بنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ خَالِدِ بنِ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيِّ ، قَالَ: خَرَجْتُ زَمَانَ فُتِحَتْ تُسْتَرُ حَتَّى قَدِمْتُ الْكُوفَةَ، فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا أَنَا بحَلْقَةٍ فِيهَا رَجُلٌ صَدَعٌ مِنَ الرِّجَالِ، حَسَنُ الثَّغْرِ، يُعْرَفُ فِيهِ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ الرَّجُلُ؟ فَقَالَ الْقَوْمُ: أَوَ مَا تَعْرِفُهُ؟ فَقُلْتُ: لَا، فَقَالُوا: هَذَا حُذَيْفَةُ بنُ الْيَمَانِ صَاحِب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَعَدْتُ وَحَدَّثَ الْقَوْمَ، فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنِّي سَأُخْبرُكُمْ بمَا أَنْكَرْتُمْ مِنْ ذَلِكَ، جَاءَ الْإِسْلَامُ حِينَ جَاءَ، فَجَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ كَأَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَكُنْتُ قَدْ أُعْطِيتُ فِي الْقُرْآنِ فَهْمًا، فَكَانَ رِجَالٌ يَجِيئُونَ فَيَسْأَلُونَ عَنِ الْخَيْرِ، فَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَكُونُ بعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبلَهُ شَرٌّ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " السَّيْفُ"، قَالَ: قُلْتُ: وَهَلْ بعْدَ هَذَا السَّيْفِ بقِيَّةٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ، تَكُونَ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ، وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ تَنْشَأُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ، فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ يَوْمَئِذٍ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ، وَأَخَذَ مَالَكَ، فَالْزَمْهُ، وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلِ شَجَرَةٍ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثِمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ بعْدَ ذَلِكَ مَعَهُ نَهَرٌ وَنَارٌ، مَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَب أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ، وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهَرِهِ وَجَب وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ يُنْتَجُ الْمُهْرُ فَلَا يُرْكَب حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" ، الصَّدْعُ مِنَ الرِّجَالِ: الضَّرْب، وَقَوْلُهُ:" فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ؟" قَالَ: السَّيْفُ، كَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَى الرِّدَّةِ الَّتِي كَانَتْ فِي زَمَنِ أَبي بكْرٍ، وَقَوْلُهُ:" إِمَارَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ" يقول: علي قذى ," وَهُدْنَةٌ" يَقُولُ: صُلْحٌ، وَقَوْلُهُ:" عَلَى دَخَنٍ" يَقُولُ: عَلَى ضَغَائِنَ، قِيلَ لِعَبدِ الرَّزَّاقِ: مِمَّنْ التَّفْسِيرُ؟ قَالَ: منْ قَتَادَةَ , زعَمَ..
خالد بن خالد یشکری کہتے ہیں کہ تستر جس زمانے میں فتح ہوا میں وہاں سے نکل کر کوفہ پہنچا میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کاٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حذیفہ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ رضی اللہ عنہ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن دون قوله: ثم ينتج المهر فلا يركب حتى تقوم الساعة ، وهذا مخالف لحديث أبى هريرة وعائشة: من أن السيد المسيح يمكث فى الأرض أربعين سنة بعد قتله للمسيح الدجال