صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B18
ذَلِكَ مِنْهُ كَيْ تَنْزَاحَ عَنْهُمْ عِلَّةُ التَّدْلِيسِ، فَمَنِ ابْتَغَى ذَلِكَ مِنْ غَيْرِ مُدَلِّسٍ عَلَى الْوَجْهِ الَّذِي زَعَمَ مَنْ حَكَيْنَا قَوْلَهُ، فَمَا سَمِعْنَا ذَلِكَ عَنْ أَحَدٍ مِمَّنْ سَمَّيْنَا، وَلَمْ نُسَمِّ مِنِ الأَئِمَّةِ. فَمِنْ ذَلِكَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ، وَقَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَوَى، عَنْ حُذَيْفَةَ وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، وَعَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا حَدِيثًا يُسْنِدُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْهُمَا ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْهُمَا، وَلَا حَفِظْنَا فِي شَيْءٍ مِنَ الرِّوَايَاتِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ شَافَهَ حُذَيْفَةَ وَأَبَا مَسْعُودٍ بِحَدِيثٍ قَطُّ، وَلَا وَجَدْنَا ذِكْرَ رُؤْيَتِهِ إِيَّاهُمَا فِي رِوَايَةٍ بِعَيْنِهَا، وَلَمْ نَسْمَعْ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِمَّنْ مَضَى وَلَا مِمَّنْ أَدْرَكْنَا، أَنَّهُ طَعَنَ فِي هَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ اللَّذَيْنِ رَوَاهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ، بِضَعْفٍ فِيهِمَا، بَلْ هُمَا وَمَا أَشْبَهَهُمَا عِنْدَ مَنْ لَاقَيْنَا مَنْ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْحَدِيثِ مِنْ صِحَاحِ الأَسَانِيدِ، وَقَوِيِّهَا يَرَوْنَ اسْتِعْمَالَ مَا نُقِلَ بِهَا، وَالِاحْتِجَاجَ بِمَا أَتَتْ مِنْ سُنَنٍ، وَآثَارٍ وَهِيَ فِي زَعْمِ مَنْ حَكَيْنَا قَوْلَهُ مِنْ قَبْلُ وَاهِيَةٌ مُهْمَلَةٌ، حَتَّى يُصِيبَ سَمَاعَ الرَّاوِي عَمَّنْ رَوَى،
اس قسم کی روایت میں سے عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے (جو خود صحابی ہیں) انہوں نے دیکھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور روایت کی ہے حذیفہ بن الیمان اور ابومسعود (عقبہ بن عمرو انصاری بدری) سے، ہر ایک سے ایک ایک حدیث کو جس کو انہوں نے مسند کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک، مگر ان روایتوں میں اس بات کی تصریح نہیں کہ عبداللہ بن یزید نے سنا ان دونوں سے (یعنی حذیفہ اور ابومسعود سے سنا) اور نہ کسی روایت میں ہم نے یہ بات پائی کہ عبداللہ، حذیفہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہم سے روبرو ملے اور ان سے کوئی حدیث سنی اور نہ کہیں ہم نے پایا کہ عبداللہ نے ان دونوں کو دیکھا کسی خالص روایت میں (مگر چونکہ عبداللہ خود صحابی تھے) اور اس کا سن اتنا تھا کہ ملاقات ان کی حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہ سے ممکن ہے اس لیے روایت عن کے ساتھ محمول ہے اتصال پر تو صرف امکان ملاقات کافی ہوا جیسے امام مسلم کا مذہب ہے اور کسی علم والے سے نہیں سنا گیا نہ اگلے لوگوں سے، نہ ان سے جن سے ہم ملے ہیں کہ انہوں نے طعن کیا ہو ان دونوں حدیثوں میں جن کو عبداللہ نے روایت کیا حذیفہ اور ابی مسعود رضی اللہ عنہما سے کہ یہ ضعیف ہیں بلکہ یہ حدیثیں اور جو ان کے مشابہ ہیں صحیح حدیثوں میں سے ہیں اور قوی ہیں ان اماموں کے نزدیک جن سے ہم ملے ہیں اور وہ ان کا استعمال جائز رکھتے ہیں اور ان سے حجت لیتے ہیں حالانکہ یہی حدیثیں اس شخص کے نزدیک جس کا قول اوپر ہم نے بیان کیا (جو ثبوت ملاقات شرط کرتا ہے) واہی ہیں اور بےکار ہیں جب تک سماع عبداللہ کا حذیفہ اور ابو مسعود سے متحقق نہ ہو۔