صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B7
وَهَذَا الْقَوْلُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فِي الطَّعْنِ فِي الأَسَانِيدِ قَوْلٌ مُخْتَرَعٌ، مُسْتَحْدَثٌ، غَيْرُ مَسْبُوقٍ صَاحِبُهُ إِلَيْهِ، وَلَا مُسَاعِدَ لَهُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْقَوْلَ الشَّائِعَ الْمُتَّفَقَ عَلَيْهِ بَيْنَ أَهْلِ الْعِلْمِ، بِالأَخْبَارِ، وَالرِّوَايَاتِ قَدِيمًا وَحَدِيثًا، أَنَّ كُلَّ رَجُلٍ ثِقَةٍ، رَوَى عَنْ مِثْلِهِ حَدِيثًا وَجَائِزٌ، مُمْكِنٌ لَهُ لِقَاؤُهُ وَالسَّمَاعُ مِنْهُ، لِكَوْنِهِمَا جَمِيعًا كَانَا فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ، وَإِنْ لَمْ يَأْتِ فِي خَبَرٍ قَطُّ، أَنَّهُمَا اجْتَمَعَا وَلَا تَشَافَهَا بِكَلَامٍ، فَالرِّوَايَةُ ثَابِتَةٌ وَالْحُجَّةُ بِهَا لَازِمَةٌ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ هُنَاكَ دَلَالَةٌ بَيِّنَةٌ، أَنَّ هَذَا الرَّاوِيَ لَمْ يَلْقَ مَنْ رَوَى عَنْهُ، أَوْ لَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ شَيْئًا، فَأَمَّا وَالأَمْرُ مُبْهَمٌ عَلَى الإِمْكَانِ الَّذِي فَسَّرْنَا، فَالرِّوَايَةُ عَلَى السَّمَاعِ أَبَدًا، حَتَّى تَكُونَ الدَّلَالَةُ الَّتِي بَيَّنَّا،
اور یہ قول اسناد کے باب میں اللہ تجھ پر رحم کرے ایک نیا ایجاد کیا ہوا ہے جو پہلے کسی نے نہیں کہا نہ حدیث کے عالموں نے اس کی موافقت کی ہے اس لئے کہ مشہور مذہب جس پر اتفاق ہے اہل علم کا اگلے اور پچھلوں کا، وہ یہ ہے کہ جب کوئی ثقہ شخص کسی ثقہ شخص سے روایت کرے ایک حدیث کو اور ان دونوں کی ملاقات جائز اور ممکن ہو (باعتبار سن اور عمر کے) اس وجہ سے کہ وہ دونوں ایک زمانے میں موجود تھے اگرچہ کسی حدیث میں اس بات کی تصریح نہ ہو کہ وہ دونوں ملے تھے یا ان میں روبرو بات چیت ہوئی تھی تو وہ حدیث حجت ہے اور وہ روایت ثابت ہے۔ البتہ اگر اس امر کی وہاں کوئی کھلی دلیل ہو کہ درحقیقت یہ راوی دوسرے راوی سے نہیں ملا یا اس سے کچھ نہیں سنا تو وہ حدیث حجت نہ ہو گی لیکن جب تک یہ امر مبہم رہے (یعنی گول مول اور کوئی دلیل نہ سننے اور نہ ملنے کی نہ ہو) تو صرف ملاقات کا ممکن ہونا کافی ہو گا اور وہ روایت سماع پر محمول کی جائے گی۔