صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B6
وَزَعَمَ الْقَائِلُ الَّذِي افْتَتَحْنَا الْكَلَامَ عَلَى الْحِكَايَةِ، عَنْ قَوْلِهِ وَالإِخْبَارِ عَنْ سُوءِ رَوِيَّتِهِ، أَنَّ كُلَّ إِسْنَادٍ لِحَدِيثٍ فِيهِ فُلَانٌ عَنْ فُلَانٍ، وَقَدْ أَحَاطَ الْعِلْمُ بِأَنَّهُمَا قَدْ كَانَا فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ وَجَائِزٌ، أَنْ يَكُونَ الْحَدِيثُ الَّذِي رَوَى الرَّاوِي عَمَّنْ رَوَى عَنْهُ، قَدْ سَمِعَهُ مِنْهُ وَشَافَهَهُ بِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَعْلَمُ لَهُ مِنْهُ سَمَاعًا، وَلَمْ نَجِدْ فِي شَيْءٍ مِنَ الرِّوَايَاتِ، أَنَّهُمَا الْتَقَيَا قَطُّ أَوْ تَشَافَهَا بِحَدِيثٍ، أَنَّ الْحُجَّةَ لَا تَقُومُ عِنْدَهُ بِكُلِّ خَبَرٍ جَاءَ هَذَا الْمَجِيءَ، حَتَّى يَكُونَ عِنْدَهُ الْعِلْمُ بِأَنَّهُمَا قَدِ اجْتَمَعَا مِنْ دَهْرِهِمَا مَرَّةً، فَصَاعِدًا، أَوْ تَشَافَهَا بِالْحَدِيثِ بَيْنَهُمَا، أَوْ يَرِدَ خَبَرٌ فِيهِ بَيَانُ اجْتِمَاعِهِمَا وَتَلَاقِيهِمَا مَرَّةً مِنْ دَهْرِهِمَا فَمَا فَوْقَهَا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ عِلْمُ ذَلِكَ، وَلَمْ تَأْتِ رِوَايَةٌ صَحِيحَةٌ تُخْبِرُ، أَنَّ هَذَا الرَّاوِيَ، عَنْ صَاحِبِهِ، قَدْ لَقِيَهُ مَرَّةً، وَسَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ فِي نَقْلِهِ الْخَبَرَ، عَمَّنْ رَوَى عَنْهُ عِلْمُ ذَلِكَ، وَالأَمْرُ كَمَا وَصَفْنَا حُجَّةٌ، وَكَانَ الْخَبَرُ عِنْدَهُ مَوْقُوفًا، حَتَّى يَرِدَ عَلَيْهِ سَمَاعُهُ مِنْهُ لِشَيْءٍ مِنَ الْحَدِيثِ قَلَّ أَوْ كَثُرَ فِي رِوَايَةٍ مِثْلِ مَا وَرَدَ
اور اس شخص نے جس کے قول سے ہم نے گفتگو شروع کی اور جس کے فکر اور خیال کو ہم نے باطل کہا یوں گمان کیا ہے کہ جو اسناد ایسی ہو جس میں فلاں عن فلاں ہو اور یہ بات معلوم ہو گئی کہ وہ دونوں ایک زمانہ میں تھے اور ممکن ہو کہ یہ حدیث ایک نے دوسرے سے سنی ہو اور اس سے ملا ہو مگر ہم کو یہ معلوم نہیں ہوا کہ اس نے اس سے سنا ہے، نہ ہم نے کسی روایت میں اس بات کی تصریح پائی کہ وہ دونوں ملے تھے اور ان میں منہ در منہ بات چیت ہوئی تھی تو ایسی اسناد سے جو حدیث روایت کی جائے وہ حجت نہیں ہے جب تک یہ بات معلوم نہ ہو کہ کم سے کم وہ دونوں اپنی عمر میں ایک بار ملے تھے اور ایک نے دوسرے سے بات چیت کی تھی یا ایسی کوئی حدیث روایت کی جائے جس میں اس امر کا بیان ہو کہ ان دونوں کی ملاقات ایک یا زیادہ بار ہوئی تھی۔ اگر اس بات کا علم نہ ہو اور نہ کوئی حدیث ایسی روایت کی جائے جس سے ملاقات اور سماع کا ثبوت ہو تو ایسی حدیث نقل کرنا جس سے ملاقات کا علم نہ ہو ایسی حالت میں حجت نہیں ہے اور وہ حدیث موقوف رہے گی، یہاں تک کہ ان دونوں کا سماع تھوڑا یا بہت دوسری روایت سے معلوم ہو۔