صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6. باب صِحَّةِ الاِحْتِجَاجِ بِالْحَدِيثِ الْمُعَنْعَنِ إِذَا أَمْكَنَ لِقَاءُ وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ مُدَلِّسٌ
باب: معنعن حدیث سے حجت پکڑنا صحیح ہے جبکہ معنعن والوں کی ملاقات ممکن ہو اور ان میں کوئی تدلیس کرنے والا نہ ہو۔
حدیث نمبر: 92B5
وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ مُنْتَحِلِي الْحَدِيثِ مِنْ أَهْلِ عَصْرِنَا فِي تَصْحِيحِ الأَسَانِيدِ، وَتَسْقِيمِهَا، بِقَوْلٍ: لَوْ ضَرَبْنَا عَنْ حِكَايَتِهِ، وَذِكْرِ فَسَادِهِ صَفْحًا، لَكَانَ رَأْيًا مَتِينًا، وَمَذْهَبًا صَحِيحًا، إِذْ الْإِعْرَاضُ عَنِ الْقَوْلِ الْمُطَّرَحِ أَحْرَى، لِإِمَاتَتِهِ، وَإِخْمَالِ ذِكْرِ قَائِلِهِ، وَأَجْدَرُ أَنْ لَا يَكُونَ ذَلِكَ تَنْبِيهًا لِلْجُهَّالِ عَلَيْهِ، غَيْرَ أَنَّا لَمَّا تَخَوَّفْنَا مِنْ شُرُورِ الْعَوَاقِبِ وَاغْتِرَارِ الْجَهَلَةِ، بِمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ وَإِسْرَاعِهِمْ إِلَى اعْتِقَادِ خَطَإِ الْمُخْطِئِينَ، وَالأَقْوَالِ السَّاقِطَةِ عِنْدَ الْعُلَمَاءِ رَأَيْنَا الْكَشْفَ عَنْ فَسَادِ قَوْلِهِ، وَرَدَّ مَقَالَتِهِ بِقَدْرِ مَا يَلِيقُ بِهَا مِنَ الرَّدِّ، أَجْدَى عَلَى الأَنَامِ، وَأَحْمَدَ لِلْعَاقِبَةِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ،
امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارے زمانہ میں بعض ایسے لوگوں نے جنہوں نے جھوٹ موٹ اپنے تئیں محدث قرار دیا ہے، اسنا کی صحت اور سقم میں ایک قول بیان کیا ہے۔ اگر ہم بالکل اس کو نقل نہ کریں اور اس کا ابطال نہ لکھیں تو عمدہ تجویز ہو گی اور ٹھیک راستہ ہو گا اس لئے کہ غلط بات کی طرف التفات نہ کرنا اس کو مٹانے کے لئے اور اس کے کہنے والے کا نام کھودنے کے لئے بہتر ہے اور مناسب ہے جاہلوں کے لئے تاکہ ان کو خبر بھی نہ ہو اس غلط بات کی مگر اس وجہ سے کہ ہم انجام کی برائی سے ڈرتے ہیں اور یہ بات دیکھتے ہیں کہ جاہل نئی بات پر فریفتہ ہو جاتے ہیں اور غلط بات پر جلد اعتقاد کر لیتے ہیں جو علما کے نزدیک ساقط الاعتبار ہوتی ہے، ہم نے اس قول کی غلطی بیان کرنا اور اس کو رد کرنا اس کا فساد و بطلان اور خرابیاں ذکر کرنا لوگوں کے لئے بہتر اور فائدہ مند خیال کیا اور اس کا انجام بھی نیک ہو گا اگر اللہ عزوجل چاہے۔