مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 23031
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، وَرَوْحٌ , الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبي عَبدِ اللَّهِ ، قَالَ رَوْحٌ: الْكُرْدِيُّ , عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ، عَنْ أَبيهِ برَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بحِصْنِ أَهْلِ خَيْبرَ، أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللِّوَاءَ عُمَرَ بنَ الْخَطَّاب، وَنَهَضَ مَعَهُ مَنْ نَهَضَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَلَقُوا أَهْلَ خَيْبرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأُعْطِيَنَّ اللِّوَاءَ غَدًا رَجُلًا يُحِب اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ"، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ، دَعَا عَلِيًّا وَهُوَ أَرْمَدُ، فَتَفَلَ فِي عَيْنَيْهِ، وَأَعْطَاهُ اللِّوَاءَ، وَنَهَضَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَقِيَ أَهْلَ خَيْبرَ، وَإِذَا مَرْحَب يَرْتَجِزُ بيْنَ أَيْدِيهِمْ وَهُوَ يَقُولُ: لَقَدْ عَلِمَتْ خَيْبرُ أَنِّي مَرْحَب شَاكِي السِّلَاحِ بطَلٌ مُجَرَّب أَطْعَنُ أَحْيَانًا وَحِينًا أَضْرِب إِذَا اللُّيُوثُ أَقْبلَتْ تَلَهَّب قَالَ: فَاخْتَلَفَ هُوَ وَعَلِيٌّ ضَرْبتَيْنِ، فَضَرَبهُ عَلَى هَامَتِهِ حَتَّى عَضَّ السَّيْفُ مِنْهَا بأَضْرَاسِهِ، وَسَمِعَ أَهْلُ الْعَسْكَرِ صَوْتَ ضَرْبتِهِ، قَالَ: وَمَا تَتَامَّ آخِرُ النَّاسِ مَعَ عَلِيٍّ حَتَّى فُتِحَ لَهُ وَلَهُمْ .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے خیبر کا محاصرہ کیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا لیکن وہ مخصوص اور اہم قلعہ فتح کئے بغیر واپس آگئے اگلے دن پھر جھنڈا پکڑا اور روانہ ہوگئے لیکن آج بھی وہ قلعہ فتح نہ ہوسکا اور اس دن لوگوں کو خوب مشقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جسے اللہ اور اس کا رسول محبوب رکھتے ہوں گے اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آئے گا۔
چنانچہ ساری رات ہم اس بات پر خوش ہوتے رہے کہ کل یہ قلعہ بھی فتح ہوجائے گا جب صبح ہوئی تو نماز فجر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور جھنڈا منگوایا لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا جنہیں آشوب چشم تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کردیا اور ان کے ہاتھوں وہ قلعہ فتح ہوگیا حالانکہ اس کی خواہش کرنے والوں میں میں بھی تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جب اہل خیبر سے آمنا سامنا ہوا تو مرحب ان کے سامنے رجزیہ اشعار پڑھتا ہوا آیا کہ سارا خیبر جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں اسلحہ پہنے ہوئے بہادر اور تجربہ کار ہوں، کبھی نیزے سے لڑتا ہوں اور کبھی تلوار سے جب شیر دھاڑتے ہوئے سامنے آجائیں پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اس کا مقابلہ ہوا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کی کھوپڑی پر ایسی ضرب لگائی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار اس کی ڈاڑھ کاٹتی ہوئی نکل گئی اور لشکر والوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ضرب کی آواز سنی بالآخر انہیں فتح نصیب ہوئی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ميمون أبى عبدالله الكندي، لكنه توبع، وقول روح فى نسبته: الكردي، خطأ