Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 92B1
قََالَ: وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عِيسَى، يَقُولُ: قَالَ لِي ابْنُ الْمُبَارَكِ: إِذَا قَدِمْتَ عَلَى جَرِيرٍ، فَاكْتُبْ عِلْمَهُ كُلَّهُ، إِلَّا حَدِيثَ ثَلَاثَةٍ لَا تَكْتُبْ، حَدِيثَ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ، وَالسَّرِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ،
اور حسن بن عیسیٰؒ کہتے ہیں: مجھے عبداللہ بن مبارکؒ نے کہا: جب تم جریرؒ کی خدمت میں حاضر ہو، تو اس کا تمام علم (احادیث) لکھ لینا، مگر تین راویوں کی روایات عبیدہ بن معتب، سری بن اسماعیل اور محمد بن سالم کی روایات نہ لکھنا (کیونکہ یہ تینوں ضعیف اور متروک راوی ہیں)۔