مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1032. حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22955
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ يُوسُفَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: أَتَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ"، فَأَمَرَ بلَالًا حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَذَّنَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِب حِينَ غَاب حَاجِب الشَّمْسِ، ثُمَّ أَمَرَهُ حِينَ غَاب الشَّفَقُ، فَأَقَامَ الْعِشَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ أَمَرَهُ مِنَ الْغَدِ، فَأَقَامَ الْفَجْرَ، فَأَسْفَرَ بهَا، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَبرَدَ بالظُّهْرِ، فَأَنْعَمَ أَنْ يُبرِدَ بهَا، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ بيْضَاءُ، أَخَّرَهَا فَوْقَ ذَلِكَ الَّذِي كَانَ، أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِب قَبلَ أَنْ يَغِيب الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَب ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟"، قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بيْنَ مَا رَأَيْتُمْ" .
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اوقات نماز کے حوالے سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے فجر کی اقامت اس وقت کہی جب طلوع فجر ہوگئی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت اس وقت کہی جب زوال شمس ہوگیا اور کوئی کہتا تھا کہ آدھا دن ہوگیا کوئی کہتا تھا نہیں ہوا لیکن وہ زیادہ جانتے تھے پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عصر کی اقامت اس وقت کہی جب سورج روشن تھا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے مغرب کی اقامت اس وقت کہی جب سورج غروب ہوگیا پھر انہیں حکم دیا انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب شفق غروب ہوگئی پھر اگلے دن فجر کو اتنا مؤخر کیا کہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ کہنے لگے کہ سورج طلوع ہونے ہی والا ہے ظہر کو اتنا مؤخر کیا کہ وہ گزشتہ دن کی عصر کے قریب ہوگئی عصر کو اتنا مؤخر کیا کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگ کہنے لگے کہ سورج سرخ ہوگیا ہے مغرب کو سقوط شفق تک مؤخر کردیا اور عشاء کو رات کی پہلی تہائی تک مؤخر کردیا پھر سائل کو بلا کر فرمایا کہ نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 613