صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 88
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، حَدَّثَنَا وَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ: لَا تَأْخُذُوا عَنْ أَخِي،
۔ ولید بن صالح نے بیان کیا ابواسحاق، کہا: عبید اللہ بن عمرو نے کہا: زید، یعنی ابن ابی انیسہ نے کہا: میرے بھائی (یحییٰ بن ابی انیسہ) سے روایت نہ لو۔
عبید اللہ بن عمروؒ بیان کرتے ہیں، زیدؒ یعنی ابنِ ابی انیسہ نے کہا: ”میرے بھائی سے روایت نہ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18667)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 88 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 88
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
محدثین کے نزدیک دین،
یعنی قرآن وحدیث کا تحفظ ودفاع اس قدر اہم اور عزیز تھا کہ وہ اس کی خاطر کسی عزیز ترین فرد:
بھائی،
باپ اور بیٹے کا بھی لحاظ نہیں کرتے تھے،
انکے عیوب ونقائص بھی بیان کر دیتے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 88