مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1028. حَدِيثُ أَبِي مَالِكٍ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22861
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَحْيَى ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالْخَنْدَقِ فَأَخَذَ الْكِرْزِينَ فَحَفَرَ بِهِ، فَصَادَفَ حَجَرًا، فَضَحِكَ، قِيلَ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " ضَحِكْتُ مِنْ نَاسٍ يُؤْتَى بِهِمْ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فِي النُّكُولِ يُسَاقُونَ إِلَى الْجَنَّةِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑی کدال پکڑی اور خندق کھودنے لگے اچانک ایک پتھر سامنے آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے کسی نے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو فرمایا میں ان لوگوں پر ہنس رہا ہوں جنہیں مشرق کی جانب سے بیڑیوں میں جکڑ کر لایا گیا اور جنت کی طرف ہانک دیا گیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الفضيل بن سليمان