Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1028. حَدِيثُ أَبِي مَالِكٍ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22821
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: " لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ" , قَالَ: فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ، غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا، فَقَالَ:" أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ؟ فَقَالَ: هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ , قَالَ: فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ فَأُتِيَ بِهِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا؟ فَقَالَ: انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ، فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا، خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ" .
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کل میں یہ جھنڈا ایک ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں اللہ خیبر پر فتح عطاء فرما دے گا وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا لوگوں کی رات اسی اشتیاق میں گذر گئی کہ دیکھیں جھنڈا کس کو ملتا ہے؟ صبح ہوئی تو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہر ایک کی خواہش یہی تھی کہ جھنڈا اسے ملے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ تو بیمار ہیں چنانچہ انہیں قاصد بھیج کر بلایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں پر لعاب دہن لگایا اور ان کے لئے دعاء کی تو وہ ٹھیک ہوگئے اور یوں لگتا تھا کہ جیسے وہ کبھی بیمار ہی نہیں ہوئے تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جھنڈا انہیں دے دیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں ان سے اس وقت تک قتال کروں جب تک وہ ہم جیسے نہ ہوجائیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رکو جب تم ان کے علاقے میں پہنچو تو انہیں اسلام کی طرف دعوت دو اور انہیں اللہ کے حقوق سے آگاہ کرو، بخدا! تمہارے ذریعے کسی ایک آدمی کو ہدایت مل جانا تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3009، م: 2406