مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1027. حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22782
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مَخْلَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي زُمَيْلٍ إِمْلَاءً مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْفَزَارِيُّ وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَلَقَبُهُ أَبُو الْمَلِيحِ يَعْنِي الرَّقِّيَّ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ حِمْصَ، فَإِذَا فِيهِ حَلْقَةٌ فِيهَا اثْنَانِ وَثَلَاثُونَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَفِيهِمْ شَابٌّ أَكْحَلُ بَرَّاقُ الثَّنَايَا، مُحْتَبٍ، فَإِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ سَأَلُوهُ فَأَخْبَرَهُمْ، فَانْتَهَوْا إِلَى خَبَرِهِ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَالَ: فَقُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أَلْقَى بَعْضَهُمْ، فَلَمْ أَقْدِرْ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ، انْصَرَفُوا، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ دَخَلْتُ، فَإِذَا مُعَاذٌ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ عِنْدَهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ جَلَسْتُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ السَّارِيَةُ، ثُمَّ احْتَبَيْتُ فَلَبِثْتُ سَاعَةً لَا أُكَلِّمُهُ وَلَا يُكَلِّمُنِي، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ لِغَيْرِ دُنْيَا أَرْجُوهَا أُصِيبُهَا مِنْكَ، وَلَا قَرَابَةَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ، قَالَ: فَلِأَيِّ شَيْءٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى , قَالَ: فَنَثَرَ حِبْوَتِي، ثُمَّ قَالَ: فَأَبْشِرْ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ، يَغْبِطُهُمْ بِمَكَانِهِمْ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ" . قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ فَأَلْقَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ بِالَّذِي حَدَّثَنِي مُعَاذٌ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ فَأَلْقَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ بِالَّذِي حَدَّثَنِي مُعَاذٌ، فَقَالَ عُبَادَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، أَنَّهُ قَالَ: " حَقَّتْ مَحَبَّتِي عَلَى الْمُتَحَابِِينَ فِيَّ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي عَلَى الْمُتَنَاصِِحِينَ فِيَّ، عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ، يَغْبِطُهُمْ بِمَكَانِهِمْ النَّبِيُّونَ وَالصِّدِّيقُونَ" .
ابو مسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ٢ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔
اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔
بعد میں وہاں سے نکل کر یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو سنائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح