Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1027. حَدِيثُ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22720
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ أَبُو الْوَلِيدِ بَدْرِيٌّ عَقَبِيٌّ شَجَرِيٌّ وَهُوَ نَقِيبٌ" . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ يُقَالُ لَهُ الْمُخْدَجِيُّ ، قَالَ: كَانَ بِالشَّامِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو مُحَمَّدٍ، قَالَ: الْوَتْرُ وَاجِبٌ , قَالَ: فَرُحْتُ إِلَى عُبَادَةَ ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ يَزْعُمُ أَنَّ الْوَتْرَ وَاجِبٌ! قَالَ: كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى الْعِبَادِ، مَنْ أَتَى بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا، جَاءَ وَلَهُ عَهْدٌ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ ضَيَّعَهُنَّ اسْتِخْفَافًا جَاءَ وَلَا عَهْدَ لَهُ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ" .
یحییٰ بن سعد انصاری کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو الولید ہے وہ بدری صحابی ہیں بیعت غقبہ اور بیعت رضوان میں شریک ہوئے اور نقباء مدینہ میں شامل تھے۔ مخدجی " جن کا تعلق بنو کنانہ سے تھا کہتے ہیں کہ شام میں ایک انصاری آدمی تھا جس کی کنیت ابو محمد تھی اس کا یہ کہنا تھا کہ وتر واجب (فرض) ہیں وہ مخدجی ' حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ ابو محمد وتر کو واجب قرار دیتے ہیں حضرت عبادہ نے فرمایا کہ ابو محمد سے غلطی ہوئی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کردی ہیں جو شخص انہیں اس طرح ادا کرے کہ ان میں سے کسی چیز کو ضائع نہ کرے اور ان میں کا حق معمولی نہ سمجھے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جو انہیں اس طرح ادا نہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اسے سزا دے اور چاہے تو اسے معاف فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح