Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ ‏‏
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 55
وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، وَأَخُوهُ، أنهما سمعا الجراح بن مليح، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: عِنْدِي سَبْعُونَ أَلْفَ حَدِيثٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّهَا.
۔ جراح بن ملیح کہتے ہیں: میں نے جابر بن یزید (جعفی) کو یہ کہتے سنا: میرے ابو جعفر (محمد باقر بن علی بن حسین بن علی رضی اللہ عنہ) کی ستر ہزار حدیثیں ہیں جو سب کی سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (روایت کی گئی) ہیں۔
جراح بن ملیحؒ کہتے ہیں: میں نے جابر کو یہ کہتے ہوئے سنا: مجھے ابو جعفرؒ (امام محمد باقر) سے ستر ہزار احادیث یاد ہیں۔ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18475)» ‏‏‏‏

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 55 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 55  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن علیؓ ہیں ان کے باپ (علی بن حسینؒ)
نے رسول اللہ ﷺ کا دور نہیں پایا،
تو انہوں نے کیسے پانا تھا،
اس لیے یہ سب جابر کی تراشیدہ ہیں،
جو شیعہ کے ہاں قبول ہوگئی ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 55