مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1022. حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22623
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ , أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ دَيْنٌ وَكَانَ يَأْتِيهِ يَتَقَاضَاهُ، فَيَخْتَبِئُ مِنْهُ، فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَخَرَجَ صَبِيٌّ فَسَأَلَهُ عَنْهُ، فَقَالَ: نَعَمْ هُوَ فِي الْبَيْتِ، يَأْكُلُ خَزِيرَةً، فَنَادَاهُ يَا فُلَانُ اخْرُجْ فَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ هَاهُنَا، فَخَرَجَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: مَا يُغَيِّبُكَ عَنِّي؟ قَالَ: إِنِّي مُعْسِرٌ وَلَيْسَ عِنْدِي , قَالَ: آللَّهِ إِنَّكَ مُعْسِرٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَبَكَى أَبُو قَتَادَةَ ، ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " مَنْ نَفَّسَ عَنْ غَرِيمِهِ، أَوْ مَحَا عَنْهُ، كَانَ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا ایک آدمی پر قرض تھا وہ اس سے تقاضا کرنے کے لئے جاتے تو وہ چھپ جاتا ایک دن وہ اس کے گھر پہنچے تو ایک بچہ وہاں سے نکلا انہوں نے اس بچے سے اس کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ ہاں! وہ گھر میں ہیں اور کھانا کھا رہے ہیں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام لے کر اسے آواز دی کہ باہر آؤ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم اندر ہی ہو وہ باہر آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم مجھ سے کیوں چھپتے پھر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں تنگدست ہوں اور میرے پاس کچھ نہیں ہے انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو کہ تمہارے پاس کچھ نہیں ہے؟ اس نے کہا کہ واقعی ایسا ہی ہے اس پر حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے مقروض کو مہلت دے دے یا اس کا قرض معاف کر دے تو وہ قیامت کے دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1563