صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
6ق. باب الْكَشْفِ عَنْ مَعَايِبِ رُوَاةِ الْحَدِيثِ وَنَقَلَةِ الأَخْبَارِ وَقَوْلِ الأَئِمَّةِ فِي ذَلِكَ
باب: حدیث کے راویوں کا عیب بیان کرنا درست ہے اور وہ غیبت میں داخل نہیں۔
حدیث نمبر: 50
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيد، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا إِبْرَاهِيمُ إِيَّاكُمْ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ سَعِيدٍ، وَأَبَا عَبْدِ الرَّحِيمِ، فَإِنَّهُمَا كَذَّابَانِ،
۔ (عبد اللہ) بن عون سے روایت ہے، کہا: ابراہیم (نخعی) نے ہم سے کہا: تم لوگ مغیرہ بن سعید اور ابو عبد الرحیم سے بچ کر رہو، وہ کذاب ہیں
ابنِ عون ؒ کہتے ہیں ہم سے ابراہیمؒ نے کہا: ”اپنے آپ کو مغیرہ بن سعید اور ابو عبدالرحیم سے دور رکھو! کیونکہ یہ دونوں جھوٹے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18398)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 50 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 50
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مغیرہ کوفی،
رافضی اور جھوٹا تھا،
اس نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا،
اہل بیت پر ہمیشہ جھوت باندھتا رہتا تھا اور ابو عبد الرحیم شقیق بھی کوفی،
خارجی ہے،
قصہ گوتھا اور ضعیف ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 50