مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1017. حَدِيثُ أَبِي السَّوَّارِ عَنْ خَالِهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22510
حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا السُّمَيْطُ ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ، حَدَّثَهُ أَبُو السَّوَّارِ ، عَنْ خَالِهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُنَاسٌ يَتْبَعُونَهُ فَأَتْبَعْتُهُ مَعَهُمْ، قَالَ: فَفَجِئَنِي الْقَوْمُ يَسْعَوْنَ، قَالَ: وَأَبْقَى الْقَوْمُ، فَأَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَرَبَنِي ضَرْبَةً، إِمَّا بِعَسِيبٍ أَوْ قَضِيبٍ أَوْ سِوَاكٍ، وَشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا أَوْجَعَنِي، قَالَ: فَبِتُّ بِلَيْلَةٍ، قَالَ: أَوْ قُلْتُ: مَا ضَرَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا لِشَيْءٍ عَلِمَهُ اللَّهُ فِيَّ قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي نَفْسِي , أَنْ آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحْتُ، قَالَ: فَنَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّكَ رَاعٍ، فَلَا تَكْسِرَنَّ قُرُونَ رَعِيَّتِكَ , قَالَ: فَلَمَّا صَلَّيْنَا الْغَدَاةَ أَوْ قَالَ: صَبَّحْنَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنَّ أُنَاسًا يَتْبَعُونِي، وَإِنِّي لَا يُعْجِبُنِي أَنْ يَتْبَعُونِي , اللَّهُمَّ فَمَنْ ضَرَبْتُ أَوْ سَبَبْتُ فَاجْعَلْهَا لَهُ كَفَّارَةً وَأَجْرًا" , أَوْ قَالَ:" مَغْفِرَةً وَرَحْمَةً" , أَوْ كَمَا قَالَ.
ابوالسوار اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ کچھ لوگ آپ کے پیچھے چل رہے ہیں میں بھی ان میں شامل ہوگیا اچانک لوگ دوڑنے لگے اور کچھ لوگ پیچھے رہ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے قریب پہنچ کر کسی ٹہنی، سرکنڈے، مسواک یا کسی اور چیز کے ساتھ ہلکی سی ضرب لگائی جو ان کے پاس تھی، لیکن بخدا! مجھے اس سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی رات ہوئی تو میں نے سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو مارا ہے وہ یقینا کسی ایسی بات پر ہوگا جو اللہ نے انہیں میرے متعلق بتادی ہوگی پھر میرے دل میں خیال آیا کہ صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دوں، ادھر حضرت جبرائیل علیہ السلام یہ وحی لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے کہ آپ راعی ہیں لہٰذا اپنی رعیت کے سینگ نہ توڑیں۔
جب ہم نماز فجر سے فارغ ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! کچھ لوگ میرے پیچھے چلتے ہیں اور مجھے یہ اچھا نہیں لگتا کہ کوئی میرے پیچھے چلے اے اللہ! میں نے جسے مارا ہو یا سخت سست کہا ہو اسے اس کے لئے کفارہ اور باعث اجر بنا دے یا یہ فرمایا باعث مغفرت و رحمت بنا دے یا جیسے بھی فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي