Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1003. حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 22490
حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ: أَتَانِي أبو العالية , أَنَا وَصَاحِبٌ لِي، قَالَ: فَقَالَ لَنَا هَلُمَّا فَأَنْتُمَا أَشَبُّ مِنِّي سِنًّا، وَأَوْعَى لِلْحَدِيثِ مِنِّي , قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا إِلَى بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو الْعَالِيَةِ: تُحَدِّثُ هَذَيْنِ حَدِيثَكَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: اللَّيْثِيُّ، قَالَ: بَهْزٌ وَكَانَ مِنْ رَهْطِهِ , قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، قَالَ: فَأَغَارَتْ عَلَى قَوْمٍ، قَالَ: فَشَذَّ مِنَ الْقَوْمِ رَجُلٌ، قَالَ: فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنَ السَّرِيَّةِ شَاهِرًا سَيْفَهُ، قَالَ: فَقَالَ: الشَّاذُّ مِنَ الْقَوْمِ إِنِّي مُسْلِمٌ , قَالَ: فَلَمْ يَنْظُرْ فِيمَا قَالَ، فَضَرَبَهُ فَقَتَلَهُ، قَالَ: فَنَمَى الْحَدِيثُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا، فَبَلَغَ الْقَاتِلَ، قَالَ: فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، إِذ قَالَ الْقَاتِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا قَالَ الَّذِي قَالَ إِلَّا تَعَوُّذًا مِنَ الْقَتْلِ قَالَ: فَأَعْرَضَ عَنْهُ، وَعَمَّنْ قِبَلَهُ مِنَ النَّاسِ، وَأَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ، ثُمَّ قَالَ أَيْضًا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا قَالَ الَّذِي قَالَ إِلَّا تَعَوُّذًا مِنَ الْقَتْلِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ وَعَمَّنْ قِبَلَهُ مِنَ النَّاسِ وَأَخَذَ فِي خُطْبَتِهِ، ثُمَّ لَمْ يَصْبِرْ، فَقَالَ الثَّالِثَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا قَالَ إِلَّا تَعَوُّذًا مِنَ الْقَتْلِ , فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُعْرَفُ الْمَسَاءَةُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَبَى عَلَى مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے پاس میرے ایک ساتھی کے ساتھ ابو العالیہ رحمہ اللہ آئے اور کہنے لگے کہ تم دونوں میرے ساتھ بشر بن عاصم کے پاس چلو کہ تم دونوں عمر میں بھی مجھ سے جوان ہو اور حدیث کو یاد رکھنے کی صلاحیت بھی تم میں مجھ سے زیادہ ہے وہاں پہنچ کر ابو العالیہ نے بشر سے کہا کہ آپ ان دونوں کے سامنے اپنی حدیث بیان کیجئے چنانچہ بشر نے کہا کہ ہمیں حضرت عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کا ایک دستہ روانہ فرمایا اس نے ایک قوم پر حملہ کیا اس قوم کا ایک آدمی اپنی قوم سے نکلا تو اس دستے کا ایک آدمی اپنی تلوار لہراتا ہوا اس کی طرف لپکا اس شخص نے کہا کہ میں مسلمان ہوں لیکن اس نے اس کی بات پر غور نہیں کیا اور تلوار کا وار کر کے اسے قتل کردیا۔ اس واقعے کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت الفاظ میں اس کی مذمت بیان کی جس کی اطلاع قاتل تک بھی پہنچی حضرت عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو قاتل نے کہا یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! اس نے یہ کلمہ صرف اپنی جان بچانے کے لئے پڑھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اور اس کی جانب بیٹھے ہوئے تمام لوگوں سے منہ موڑ لیا اور برابر تقریر جاری رکھی تین مرتبہ اسی طرح ہوا بالآخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر اس وقت غم و غصے کے آثار تھے اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان کو قتل کرنے والے کے حق میں میری بات ماننے سے بھی انکار کردیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان بشر بن عاصم هو الذى وثقه النسائي، وإلا كان الإسناد حسنا، والحديث صحيح لغيره