مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
976. حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ
0
حدیث نمبر: 22300
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَلِي أَمْرَ عَشَرَةٍ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ , إِلَّا أَتَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَغْلُولًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَدُهُ إِلَى عُنُقِهِ , فَكَّهُ بِرُّهُ , أَوْ أَوْبَقَهُ إِثْمُهُ , أَوَّلُهَا مَلَامَةٌ , وَأَوْسَطُهَا نَدَامَةٌ , وَآخِرُهَا خِزْيٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دس یا اس سے زیادہ لوگوں کے معاملات کا ذمہ دار بنتا ہے وہ قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں اس حال میں پیش ہوگا کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے بندھے ہوئے ہوں گے جنہیں اس کی نیکی ہی کھول سکے گی ورنہ اس کے گناہ اسے ہلاک کردیں گے حکومت کا آغاز ملامت سے ہوتا ہے درمیان ندامت سے اور اختتام قیامت کے دن رسوائی پر ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرب إسماعيل بن عياش فيه