صحيح مسلم
مُقَدِّمَةٌ
مقدمہ
4. باب النَّهْىِ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنِ الضُّعَفَاءِ وَالاِحْتِيَاطِ فِي تَحَمُّلِهَا
باب: ضعیف راویوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت لینے میں احتیاط برتنا۔
حدیث نمبر: 22
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ، أَنْ يَكْتُبَ لِي كِتَابًا وَيُخْفِي عَنِّى، فَقَالَ:" وَلَدٌ نَاصِحٌ، أَنَا أَخْتَارُ لَهُ الأُمُورَ اخْتِيَارًا، وَأُخْفِى عَنْهُ، قَال: فَدَعَا بِقَضَاءِ عَلِيٍّ، فَجَعَلَ يَكْتُبُ مِنْهُ أَشْيَاءَ وَيَمُرُّ بِهِ الشَّيْءُ، فَيَقُولُ: وَاللَّهِ مَا قَضَى بِهَذَا عَلِيٌّ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ ضَلَّ
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی طرف لکھا اور ان سے درخواست کی کہ وہ میرے لیے ایک کتاب لکھیں اور (جن باتوں کی صحت میں مقال ہو یا جو نہ لکھنے کی ہوں وہ) باتیں مجھ سے چھپا لیں۔ انہوں نے فرمایا: لڑکا خالص احادیث کا طلبگار ہے، میں اس کے لیے (حدیث سے متعلق) تمام معاملات میں (صحیح کا) انتخاب کروں گا اور (موضوع اور گھڑی ہوئی احادیث کو) ہٹا دوں گا (کہا: انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلے منگوائے) اور ان میں سے چیزیں لکھنی شروع کیں اور (یہ ہوا کہ) کوئی چیز گزرتی تو فرماتے: بخدا! یہ فیصلہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہیں کیا، سوائے اس کے کہ (خدانخواستہ) وہ گمراہ ہو گئے ہوں (جب کہ ایسا نہیں ہوا۔)
ابنِ ابی ملیکہ ؒ بیان کرتے ہیں: میں نے ابنِ عباس ؓ سے خط لکھ کر درخواست کی کہ آپ مجھے ایک نوشتہ (تحریر) لکھ دیں، اور مجھ سے مشکل حدیث (جو بد فہمی اور غلط فہمی کا باعث بن سکتی ہو) چھپائیں۔ ابنِ عباس ؓنےفرمایا: ”خیر خواہ اور مخلص بچہ ہے، میں اس کے لیے چند باتوں کا اچھی طرح انتخاب کروں گا اور اس سے مشکل چیزوں کو پوشیدہ رکھوں گا۔“ پھر حضرت ابنِ عباس ؓ نے حضرت علیؓ کے فیصلہ جات کو منگوایا اور ان سے کچھ باتیں (منتخب باتیں لکھواتے) یعنی فیصلہ جات لکھوائے گئے، اور بعض فیصلوں کو سامنے آنے پر کہتے: ”واللہ! حضرت علیؓ نے یہ فیصلہ نہیں کیا اِلّا یہ کہ وہ راہِ راست سے بھٹک گئے ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (5806)»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 22 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 22
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضر ت علیؓ کے عقیدت مندوں نے ان کے فیصلہ جات میں آمیزش کر دی تھی،
اپنی طرف سے من گھڑت اور موضوع باتیں ان کے فیصلوں اور فتووں میں لکھ دی تھیں،
اس لیے حضرت ابن عباسؓ نے ان کے صحیح فیصلوں اور فتووں کا انتخاب فرمایا،
اور دوسروں کے بارے میں کہا،
اگر حضرت علیؓ نے یہ فیصلہ کیا ہے،
یا فتویٰ دیا ہے،
تو وہ گمراہ ہوگئے،
حالانکہ وہ گمراہ نہ تھے۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ ان کے فیصلے ہی نہیں ہیں،
یہ ان کے علم ودیانت سے لگا نہیں کھاتے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 22