Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
954. حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حِبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 21792
حَدَّثَنَا يَزِيدُ , حدَّثَنَا ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الزِّبْرِقَانِ , أَنَّ رَهْطًا مِنْ قُرَيْشٍ مَرَّ بِهِمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَهُمْ مُجْتَمِعُونَ , فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ غُلَامَيْنِ لَهُمْ يَسْأَلَانِهِ عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى , فَقَالَ: هِيَ الْعَصْرُ , فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلَانِ مِنْهُمْ فَسَأَلَاهُ , فَقَالَ: هِيَ الظُّهْرُ , ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَسَأَلَاهُ , فَقَالَ: هِيَ الظُّهْرُ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَجِيرِ , وَلَا يَكُونُ وَرَاءَهُ إِلَّا الصَّفُّ , وَالصَّفَّانِ مِنَ النَّاسِ فِي قَائِلَتِهِمْ , وَفِي تِجَارَتِهِمْ , فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة آية 238 قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ أَوْ لَأُحَرِّقَنَّ بُيُوتَهُمْ" .
زبرقان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ قریش کا ایک گروہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرا وہ سب لوگ اکٹھے تھے انہوں نے اپنے دو غلاموں کو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ " صلوٰۃ وسطی " سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا عصر کی نماز مراد ہے پھر دو آدمی کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی سوال پوچھا تو فرمایا کہ اس سے مراد ظہر کی نماز ہے، پھر وہ دونوں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے بھی ظہر کی نماز بتایا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں پڑھا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صرف ایک یا دو صفیں ہوتی تھیں اور لوگ قیلولہ یا تجارت میں مصروف ہوتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " تمام نمازوں کی عموماً اور درمیانی نماز کی خصوصاً پابندی کیا کرو اور اللہ کے سامنے عاجزی سے کھڑے رہا کرو " پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اس حرکت سے باز آجائیں ورنہ میں ان کے گھروں کو آگ لگا دوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، فإن الزبرقان لم يدرك القصة التى رواها