مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
953. بَاقِي حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21707
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ , قَالَ: وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ , قَالَ: أَتَيْتُ الشَّامَ , فَدَخَلْتُ عَلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَلَمْ أَجِدْهُ , وَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ , فَقَالَتْ: تُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , فَقَالَتْ: فَادْعُ لَنَا بِخَيْرٍ , فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ , عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ , كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ: آمِينَ , وَلَكَ بِمِثْل" , فَخَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ , فَأَلْقَى أَبَا الدَّرْدَاءِ , فَقَالَ لِي مِثْلَ ذَلِكَ يَأْثُرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , وَيَعْلَى , قَالَا: حدثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ صَفْوَانَ , قَالَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَذَكَرَهُ.
صفوان بن عبداللہ " جن کے نکاح میں " درداء تھیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام آیا اور حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن وہ گھر پر نہیں ملے البتہ ان کی اہلیہ موجود تھیں، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اس سال تمہارا حج کا ارادہ ہے؟ میں نے اثبات میں جواب دیا، انہوں نے فرمایا کہ ہمارے لئے بھی خیر کی دعاء کرنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں اس کی پیٹھ پیچھے جو دعاء کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے اور اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ اس مقصد کے لئے مقرر ہوتا ہے کہ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے خیر کی دعاء مانگے تو وہ اس پر آمین کہتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ تمہیں بھی یہی نصیب ہو۔
پھر میں بازار کی طرف نکلا تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بھی ملاقات ہوگئی انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا اور یہی حدیث انہوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے سنائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2732