مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
951. حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 21666
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، عَن زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ دُعَاءً، وَأَمَرَهُ أَنْ يَتَعَاهَدَ بِهِ أَهْلَهُ كُلَّ يَوْمٍ، قَالَ: " قُلْ كُلَّ يَوْمٍ حِينَ تُصْبِحُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَمِنْكَ وَبِكَ وَإِلَيْكَ، اللَّهُمَّ مَا قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ، أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ، أَوْ حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ، فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْهِ، مَا شِئْتَ كَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنْ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ، إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ وَمَا صَلَّيْتُ مِنْ صَلَاةٍ، فَعَلَى مَنْ صَلَّيْتَ، وَمَا لَعَنْتُ مِنْ لَعْنَةٍ، فَعَلَى مَنْ لَعَنْتَ، إِنَّكَ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ، أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ الرِّضَا بَعْدَ الْقَضَاءِ، وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَمَاتِ، وَلَذَّةَ نَظَرٍ إِلَى وَجْهِكَ، وَشَوْقًا إِلَى لِقَائِكَ، مِنْ غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ، وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، أَعُوذُ بِكَ اللَّهُمَّ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَعْتَدِيَ أَوْ يُعْتَدَى عَلَيَّ، أَوْ أَكْتَسِبَ خَطِيئَةً مُحْبِطَةً، أَوْ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ، اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، فَإِنِّي أَعْهَدُ إِلَيْكَ فِي هَذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، وَأُشْهِدُكَ وَكَفَى بِكَ شَهِيدًا، أَنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، لَكَ الْمُلْكُ، وَلَكَ الْحَمْدُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ وَعْدَكَ حَقٌّ، وَلِقَاءَكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةَ حَقٌّ، وَالسَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا، وَأَنْتَ تَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ إِنْ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي، تَكِلْنِي إِلَى ضَيْعَةٍ وَعَوْرَةٍ وَذَنْبٍ وَخَطِيئَةٍ، وَإِنِّي لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِكَ، فَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ" ..
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دعاء سکھائی اور حکم دیا کہ اپنے اہل خانہ کو بھی روزانہ یہ دعاء پڑھنے کی تلقین کریں اور خود بھی صبح کے وقت یوں کہا کریں۔ اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیری خدمت کے لئے ہر خیر تیرے ہاتھ میں ہے تجھ سے ملتی ہے تیری مدد سے ملتی ہے اور تیری ہی طرف لوٹتی ہے، اے اللہ! میں نے جو بات منہ سے نکالی، جو منت مانی، یا جو قسم کھائی تیری مشیت اس سے بھی آگے ہے تو جو چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے اور تو جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا اور تیری توفیق کے بغیر نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی ہم میں کوئی طاقت نہیں تو ہر چیز پر یقینا قادر ہے۔ اے اللہ! میں نے جس کے لئے دعاء کی اس کا حقدار وہی ہے جسے آپ اپنی رحمت سے نوازیں اور جس پر میں نے لعنت کی ہے، اس کا حقدار بھی وہی ہے جس پر آپ نے لعنت کی ہو، آپ ہی دنیا و آخرت میں میرے کار ساز ہیں مجھے اسلام کی حالت میں دنیا سے رخصتی عطاء فرما اور نیکوکاروں میں شامل فرما۔ اے اللہ میں تجھ سے فیصلے کے بعد رضامندی، موت کے بعد زندگی کی ٹھنڈک، تیرے رخ زیبا کے دیدار کی لذت اور تجھ سے ملنے کا شوق مانگتا ہوں بغیر کسی تکلیف کے اور بغیر کسی گمراہ کن آزمائش کے، اے اللہ! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ کسی پر میں ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، میں کسی پر زیادتی کروں یا کوئی مجھ پر زیادتی کرے یا میں ایسا گناہ کر بیٹھوں جو تمام اعمال کو ضائع کر دے یا ناقابل معافی ہو۔ اے زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے اللہ! ڈھکی چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جاننے والے! عزت و بزرگی والے! میں اس دنیوی زندگی میں زندگی میں تجھ سے عہد کرتا ہوں اور تجھے گواہ بناتا ہوں "" اور تو گواہ بننے کے لئے کافی ہے "" میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، حکومت بھی تیری ہے اور ہر طرح کی تعریف بھی تیری ہے تو ہر چیز پر قادر ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں نیز میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا وعدہ برحق ہے تجھ سے ملاقات یقینی ہے، جنت برحق ہے، قیامت برحق ہے، قیامت آکر رہے گی اور اس میں کوئی شک نہیں اور تو قبروں کے مردوں کو زندہ کر دے گا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اگر تو نے مجھے میرے نفس کے حوالے کردیا تو گویا مجھے ضائع ہونے کے لئے چھوڑ دیا اور مجھے میرے عیوب گناہوں اور لغزشات کے سپرد کردیا اور میں تو صرف تیری رحمت پر ہی اعتماد کرسکتا ہوں، لہٰذا میرے سارے گناہوں کو معاف فرما، کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی بھی معاف نہیں کرسکتا اور میری توبہ قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا رحم والا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، ضمرة بن حبيب لم يسمع من أبى الدرداء ، وأبو بكر ضعيف