مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21456
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ ، قَالَ: قَامَ أَبُو ذَرٍّ ، فَقَالَ: يَا بَنِي غِفَارٍ، قُولُوا: وَلَا تَخْتَلِفُوا، فَإِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ حَدَّثَنِي " أَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ عَلَى ثَلَاثَةِ أَفْوَاجٍ فَوْجٌ رَاكِبِينَ طَاعِمِينَ كَاسِينَ، وَفَوْجٌ يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ، وَفَوْجٌ تَسْحَبُهُمْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى وُجُوهِهِمْ وَتَحْشُرُهُمْ إِلَى النَّارِ"، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ هَذَانِ قَدْ عَرَفْنَاهُمَا، فَمَا بَالُ الَّذِينَ يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ؟ قَالَ:" يُلْقِي اللَّه الْآفَةَ عَلَى الظَّهْرِ حَتَّى لَا يَبْقَى ظَهْرٌ، حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَكُونُ لَهُ الْحَدِيقَةُ الْمُعْجِبَةُ، فَيُعْطِيهَا بِالشَّارِفِ ذَاتِ الْقَتَبِ، فَلَا يَقْدِرُ عَلَيْهَا" .
ایک مرتبہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنی قوم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اے بنوغفار! جو بات کہا کرو اس میں اختلاف نہ کیا کرو کیونکہ نبی صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا ہے کہ لوگوں کو تین گروہوں کی شکل میں قیامت کے دن جمع کیا جائے گا ایک تو سواروں کا ہوگا جو کھاتے پیتے اور لباس پہنے ہوں گے دوسرا گروہ پیدل چلنے اور دوڑنے والوں کا ہوگا جن کے چہروں پر فرشتے آگ مسلط کردیں گے اور انہیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا کسی نے پوچھا کہ ان دو گروہوں کی بات تو ہمیں سمجھ میں آگئی یہ پیدل چلنے اور دوڑنے والوں کا کیا معاملہ ہوگا؟ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ سواری پر کوئی آفت نازل کردے گا حتٰی کہ کوئی سواری نہ رہے گی یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ایک آدمی کے پاس ایک نہایت عمدہ باغ ہو اور اسے کوئی غضبناک اونٹنی دے دی جائے تو ظاہر ہے کہ وہ اس پر سواری نہیں کرسکے گا۔
حكم دارالسلام: هذا حديث منكر لاجل الوليد بن جميع