مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
949. حَدِيثُ الْمَشَايِخِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21284
حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ صُوحَانَ ، قَالَ: أَقْبَلَ هُوَ وَنَفَرٌ مَعَهُ، فَوَجَدُوا سَوْطًا، فَأَخَذَهُ صَاحِبُهُ، فَلَمْ يَأْمُرُوهُ وَلَمْ يَنْهَوْهُ، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، فَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: وَجَدْتُ مِئَةَ دِينَارٍ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " عَرِّفْهَا حَوْلًا" فَكَرَّرَ عَلَيْهِ، حَتَّى ذَكَرَ أَحْوَالًا ثَلَاثَةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ:" شَأْنُكَ بِهَا" .
صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ چند لوگوں کے ساتھ روانہ ہوئے راستے میں انہیں ایک درہ گرا پڑا ملا ان کے ایک ساتھی نے اسے اٹھالیا لوگوں نے اسے منع کیا اور نہ حکم دیا، مدینہ منورہ پہنچ کر میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس واقعے کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کی تشہیر کرو تین سال تک اس طرح ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عمارة ابن غزية غلط فى إسناده، والصواب: عن سلمة بن كهيل، عن سويد بن غفلة ، وله فيه قصة مع زيد بن صوحان، لا مع أخيه صعصعة، ثم إن تعريفها ثلاثة أحوال خطأ من سلمة