مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
945. حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21261
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ مُعَاذٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ جَرِيئًا عَلَى أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَشْيَاءَ لَا يَسْأَلُهُ عَنْهَا غَيْرُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَوَّلُ مَا رَأَيْتَ فِي أَمْرِ النُّبُوَّةِ؟ فَاسْتَوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، وَقَالَ: " لَقَدْ سَأَلْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ إِنِّي لَفِي صَحْرَاءَ ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ وَأَشْهُرٍ، وَإِذَا بِكَلَامٍ فَوْقَ رَأْسِي، وَإِذَا رَجُلٌ يَقُولُ لِرَجُلٍ أَهُوَ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَاسْتَقْبَلَانِي بِوُجُوهٍ لَمْ أَرَهَا لِخَلْقٍ قَطُّ، وَأَرْوَاحٍ لَمْ أَجِدْهَا مِنْ خَلْقٍ قَطُّ، وَثِيَابٍ لَمْ أَرَهَا عَلَى أَحَدٍ قَطُّ، فَأَقْبَلَا إِلَيَّ يَمْشِيَانِ، حَتَّى أَخَذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِعَضُدِي، لَا أَجِدُ لِأَخَذِهِمَا مَسًّا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَضْجِعْهُ، فَأَضْجَعَانِي بِلَا قَصْرٍ وَلَا هَصْرٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: افْلِقْ صَدْرَهُ، فَهَوَى أَحَدُهُمَا إِلَى صَدْرِي، فَفَلَقَهَا فِيمَا أَرَى بِلَا دَمٍ وَلَا وَجَعٍ، فَقَالَ لَهُ: أَخْرِجْ الْغِلَّ وَالْحَسَدَ، فَأَخْرَجَ شَيْئًا كَهَيْئَةِ الْعَلَقَةِ، ثُمَّ نَبَذَهَا فَطَرَحَهَا، فَقَالَ لَهُ: أَدْخِلْ الرَّأْفَةَ وَالرَّحْمَةَ، فَإِذَا مِثْلُ الَّذِي أَخْرَجَ يُشْبِهُ الْفِضَّةَ، ثُمَّ هَزَّ إِبْهَامَ رِجْلِي الْيُمْنَى، فَقَالَ: اغْدُ وَاسْلَمْ فَرَجَعْتُ بِهَا أَغْدُو رِقَّةً عَلَى الصَّغِيرِ وَرَحْمَةً لِلْكَبِيرِ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حوالے سے بڑی جری تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ایسے سوالات پوچھ لیتے تھے جو دوسرے لوگ نہیں پوچھ سکتے تھے چنانچہ ایک مرتبہ انہوں نے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ! امر نبوت کے حوالے سے آپ نے سب سے پہلے کیا دیکھا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سوال سن کر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا ابوہریرہ! تم نے اچھا سوال پوچھا میں دس سال چند ماہ کا تھا کہ ایک جنگل میں پھر رہا تھا اچانک مجھے اپنے سر کے اوپر سے کسی کی باتوں کی آواز آئی میں نے اوپر دیکھا تو ایک آدمی دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ یہ وہی ہے؟ اس نے جواب دیا ہاں! چنانچہ وہ دونوں ایسے چہروں کے ساتھ میرے سامنے آئے جو میں نے اب تک کسی مخلوق کے نہیں دیکھے تھے ان میں سے ایسی مہک آرہی تھی جو میں نے اب تک کسی مخلوق سے نہیں سونگھی تھی اور انہوں نے ایسے کپڑے پہن رکھے تھے جو میں نے کبھی کسی کے جسم پر نہ دیکھے تھے۔
وہ دونوں چلتے ہوئے میرے پاس آئے اور ان میں سے ہر ایک نے مجھے ایک ایک بازو سے پکڑ لیا لیکن مجھے اس سے کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوئی پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ اسے لٹا دو چنانچہ ان دونوں نے مجھے بغیر کسی کھینچا تانی اور تکلیف کے لٹا دیا پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ان کا سینہ چاک کردو، چنانچہ اس نے میری آنکھوں کے سامنے میرا سینہ اس طرح چاک کردیا کہ خون نکلا اور نہ ہی مجھے تکلیف ہوئی پھر پہلے نے دوسرے سے کہا کہ اس میں سے کینہ اور حسد نکال دو، چنانچہ اس نے خون کے جمے ہوئے ٹکڑے کی طرح کوئی چیز نکال کر پھینک دی پھر اس نے دوسرے سے کہا کہ اس میں نرمی اور مہربانی ڈال دو چنانچہ چاندی جیسی کوئی چیز لائی گئی (اور میرے سینے میں انڈیل دی گئی) پھر اس نے میرے دائیں پاؤں کے انگوٹھے کو ہلا کر کہا جاؤ سلامت رہو چنانچہ میں اس کیفیت کے ساتھ واپس آیا کہ چھوٹوں کے لئے نرم دل اور بڑوں کے لئے رحم دل تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مسلسل بالمجاهيل