Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
944. حَدِيثُ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21248
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُبُ إِلَى جِذْعٍ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا، وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى ذَلِكَ الْجِذْعِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ أَنْ تَجْعَلَ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ وَتُسْمِعَهُمْ خُطْبَتَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَصُنِعَ لَهُ ثَلَاثُ دَرَجَاتٍ اللَّاتِي عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ، وَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ الْمِنْبَرَ مَرَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا جَاوَزَهُ خَارَ الْجِذْعُ، حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ حَتَّى سَكَنَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى، صَلَّى إِلَيْهِ، فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ وَغُيِّرَ، أَخَذَ ذَاكَ الْجِذْعَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، فَكَانَ عِنْدَهُ حَتَّى بَلِيَ وَأَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ وَعَادَ رُفَاتًا" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنادیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ چنانچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھوایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قصة أخذ أبى بن كعب اللجذع، فهي ضعيفة لأجل عبدالله بن محمد