مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
920. حَدِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 21053
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ . ح وَأَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِيهِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: رَاقَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ صَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا حَتَّى كَانَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَمَا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ جَاءَهُ خَبَّابٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، لَقَدْ صَلَّيْتَ اللَّيْلَةَ صَلَاةً مَا رَأَيْتُكَ صَلَّيْتَ نَحْوَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغَبٍ وَرَهَبٍ، سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثَ خِصَالٍ فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَنَا بِمَا أَهْلَكَ بِهِ الْأُمَمَ قَبْلَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْنَا عَدُوًّا غَيْرَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يَلْبِسَنَا شِيَعًا، فَمَنَعَنِيهَا" ، حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت أَبِي، يَقُولُ عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ سَمِعَ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ سَمَاعًا.
حضرت خباب رضی اللہ عنہ جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو ساری رات پڑھتے رہے حتی کہ فجر کا وقت ہوا تو اپنی نماز سے سلام پھیرا اس کے بعد خباب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آج رات تو آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ اس طرح کی نماز پڑھتے ہوئے پہلے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ یہ ترغیب وترہیب والی نماز تھی میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دیدی اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اس طرح ہلاک نہ کرے جیسے ہم سے پہلی امتوں کو ہلاک کیا تھا اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اسے یہ درخواست کی وہ ہم پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے اس نے یہ بھی قبول کرلی پھر میں نے اپنے رب سے یہ درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہ کی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح