صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
32. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلاَّ لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور اس کے ہاں کسی کی شفاعت بغیر اللہ کی اجازت کے فائدہ نہیں دے سکتی، (وہاں فرشتوں کا بھی یہ حال ہے) کہ جب اللہ پاک کوئی حکم اتارتا ہے تو فرشتے اسے سن کر اللہ کے خوف سے گھبرا جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان کی گھبراہٹ دور ہوتی ہے تو وہ آپس میں پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کا کیا ارشاد ہوا ہے وہ فرشتے کہتے ہیں کہ جو کچھ اس نے فرمایا وہ حق ہے اور وہ بلند ہے بڑا ہے“۔
وَقَالَ مَسْرُوقٌ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ إِذَا تَكَلَّمَ اللَّهُ بِالْوَحْيِ سَمِعَ أَهْلُ السَّمَوَاتِ شَيْئًا، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ وَسَكَنَ الصَّوْتُ عَرَفُوا أَنَّهُ الْحَقُّ وَنَادَوْا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ.
مسروق بن اجدع تابعی نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نقل کیا کہ جب اللہ تعالیٰ وحی کے لیے کلام کرتا ہے تو آسمان والے بھی کچھ سنتے ہیں۔ پھر جب ان کے دلوں سے خوف دور ہو جاتا ہے اور آواز چپ ہو جاتی ہے تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ یہ کلام حق ہے اور آواز دیتے ہیں ایک دوسرے کو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ بجا ارشاد فرمایا۔