مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
887. حَدِيثُ قُرَّةَ بْنِ دَعْمُوصٍ النُّمَيْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20693
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: جَلَسَ إِلَيْنَا شَيْخٌ فِي مَكَانِ أَيُّوبَ، فَسَمِعَ الْقَوْمَ يَتَحَدَّثُونَ، فَقَالَ حَدَّثَنِي مَوْلَايَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا اسْمُهُ؟ قَالَ: قُرَّةُ بْنُ دَعْمُوصٍ النُّمَيْرِيُّ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَوْلَهُ النَّاسُ، فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَدْنُوَ مِنْهُ، فَلَمْ أَسْتَطِعْ، فَنَادَيْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِلْغُلَامِ النُّمَيْرِيِّ، فَقَالَ:" غَفَرَ اللَّهُ لَكَ"، قَالَ: وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ سَاعِيًا، فَلَمَّا رَجَعَ رَجَعَ بِإِبِلٍ جِلَّةٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَيْتَ هِلَالَ بْنَ عَامِرٍ، وَنُمَيْرَ بْنَ عَامِرٍ، وَعَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ، فَأَخَذْتَ جُلَّةَ أَمْوَالِهِمْ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّنِي سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ الْغَزْوَ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ آتِيَكَ بِإِبِلٍ تَرْكَبُهَا، وَتَحْمِلُ عَلَيْهَا، فَقَالَ:" وَاللَّهِ، لَلَّذِي تَرَكْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذي أَخَذْتَ، ارْدُدْهَا، وَخُذْ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِهِمْ صَدَقَاتِهِمْ"، قَالَ: فَسَمِعْتُ الْمُسْلِمِينَ يُسَمُّونَ تِلْكَ الْإِبِلَ الْمَسَانَّ الْمُجَاهِدَاتِ .
حضرت قرہ بن دعموص سے مروی ہے کہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے اردگرد لوگ بیٹھے ہوئے تھے میں نے قریب ہونے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوسکا تو میں نے دور ہی سے پکار کر کہا یارسول اللہ نمیری نوجوان کے لئے (میرے لئے) بخشش کی دعا کیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہاری بخشش فرمائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل ازیں حضرت ضحاک بن قیس کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا جب وہ واپس آئے تو بڑے عمدہ اونٹ لے کر آئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تم نے ہلال بن عامر، نمیر بن عامر اور عامر بن ربیعہ کے پاس پہنچ کر ان کا قیمتی مال لے لیا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے سنا تھا کہ آپ جہاد پر روانہ ہونے کا تذکرہ کررہے تھے میں نے سوچا کہ ایسے اونٹ لے کر آؤں جن پر آپ سوار ہوسکیں اور ان پر سامان رکھ سکیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ تم جو جانور چھوڑ کر آئے وہ مجھے ان سے زیادہ محبوب ہے جو تم لے کر آئے ہو یہ واپس ان لوگوں کو دے دو اور ان سے درمیانے درجے کا مال زکوٰۃ میں لیا کرو راوی کہتے ہیں میں نے مسلمانوں کو ان اونٹوں کے لئے مجاہدات کا لفظ استعمال کرتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة مولي قرة