مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
876. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20672
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ شَيْءٌ، فَأَعْطَاهُ نَاسًا، وَتَرَكَ نَاسًا وَقَالَ جَرِيرٌ: أَعْطَى رِجَالًا، وَتَرَكَ رِجَالًا قَالَ: فَبَلَغَهُ عَنِ الَّذِينَ تَرَكَ أَنَّهُمْ عَتِبُوا، وَقَالُوا: قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنِّي أُعْطِي نَاسًا، وَأَدَعُ نَاسًا، وَأُعْطِي رِجَالًا، وَأَدَعُ رِجَالًا قَالَ عَفَّانُ: قَالَ: ذِي وَذِي وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذي أُعْطِي، أُعْطِي أُنَاسًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، وَأَكِلُ قَوْمًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ، مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ"، قَالَ: وَكُنْتُ جَالِسًا تِلْقَاءَ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ .
حضرت عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی چیز آئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دے دیا اور کچھ لوگوں کو چھوڑ دیا بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دیا ہے وہ کچھ خفا ہیں اور باتیں کررہے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور اللہ کی حمد وثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کو دے دیتا ہوں اور کچھ لوگوں کو چھوڑ دیتا ہوں حالانکہ جسے چھوڑ دیتا ہوں وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے جسے دیتا ہوں میں کچھ لوگوں کو صرف اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے دل بےصبری سے اور بخل سے لبریز ہوتے ہیں اور کچھ لوگوں کو اس غنا اور خیر کے حوالے کردیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیدا کی ہوتی ہے ان ہی میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے میں اس وقت بالکل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ مجھے پسند نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمے کے عوض مجھے سرخ اونٹ بھی ملیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 923