مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
867. بَقِيَّةُ حَدِيثِ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20654
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: أَرَادَ زِيَادٌ أَنْ يَبْعَثَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَلَى خُرَاسَانَ، فَأَبَى عَلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ: أَتَرَكْتَ خُرَاسَانَ أَنْ تَكُونَ عَلَيْهَا؟ قَالَ: فَقَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا يَسُرُّنِي أَنْ أُصَلِّيَ بِحَرِّهَا، وَتُصَلُّونَ بِبَرْدِهَا، إِنِّي أَخَافُ إِذَا كُنْتُ فِي نُحُورِ الْعَدُوِّ أَنْ يَأْتِيَنِي كِتَابٌ مِنْ زِيَادٍ، فَإِنْ أَنَا مَضَيْتُ هَلَكْتُ، وَإِنْ رَجَعْتُ ضُرِبَتْ عُنُقِي، قَالَ: فَأَرَادَ الْحَكَمَ بْنَ عَمْرٍو الْغِفَارِيَّ عَلَيْهَا، قَالَ: فَانْقَادَ لِأَمْرِهِ، قَالَ: فَقَالَ عِمْرَانُ أَلَا أَحَدٌ يَدْعُو لِي الْحَكَمَ؟ قَالَ: فَانْطَلَقَ الرَّسُولُ، قَالَ: فَأَقْبَلَ الْحَكَمُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ فَقَالَ عِمْرَانُ لِلْحَكَمِ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا طَاعَةَ لِأَحَدٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ"؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ عِمْرَانُ لِلَّهِ الْحَمْدُ، أَوْ اللَّهُ أَكْبَرُ .
عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ زیاد نے حضرت عمران بن حصین کو خراسان کا گورنر مقرر کرنا چاہا لیکن انہوں نے انکار کردیا ان کے دوستوں نے ان سے کہا تم خراسان کا گورنر بننے سے انکار کررہے ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ واللہ مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میں اس کی گرمی کا شکار ہوجاؤں اور تم اس کی سردی کا شکار ہوجاؤ مجھے اندیشہ ہے کہ اگر میں دشمن کے سامنے ہوا اور میرے پاس زیاد کا کوئی خط آجائے اب اگر میں اسے نافذ کروں تو ہلاک ہوتاہوں اور اگر نافذ نہ کروں تو میری گردن اڑادی جائے۔ پھر زیاد نے حکم بن عمرو غفاری کو اس پر مقرر کرنا چاہا تو وہ تیار ہوگئے حضرت عمران بن حصین کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ کوئی آدمی جا کر حضرت حکم کو میرے پاس بلا لائے چنانچہ ایک قاصد گیا اور حضرت حکم آگئے وہ ان کے گھر میں آئے تو حضرت عمران نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے انہوں نے فرمایا کہ جی ہاں تو حضرت عمران نے اللہ کا شکر ادا کیا اور اللہ اکبر کہا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح