مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
0
864. حَدِيثُ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 20646
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَلِيفَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْغُبَرِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِذَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِيَّ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَعْرَابِيٌّ قَدْ أَلَحَّ عَلَيْهِ فِي الْمَسْأَلَةِ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَطْعِمْنِي، يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي، قَالَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ الْمَنْزِلَ وَأَخَذَ بِعِضَادَتَيْ الْحُجْرَةِ، وَأَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، وَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ فِي الْمَسْأَلَةِ، مَا سَأَلَ رَجُلٌ رَجُلًا وَهُوَ يَجِدُ لَيْلَةً تُبِيتُهُ" فَأَمَرَ لَهُ بِطَعَامٍ .
حضرت عائذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور بڑی منت سماجت سے سوال کرنے لگا وہ کہہ رہا تھا یارسول اللہ مجھے کچھ کھلا دیجئے یارسول اللہ مجھے کچھ دے دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور گھر میں چلے گئے اور اپنے حجرے کے دونوں کواڑ پکڑ کر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے اگر تمہیں وہ بات معلوم ہوتی جو سوال کرنے سے مجھے معلوم ہے تو کوئی آدمی اپنے پاس ایک رات گزارنے کے بقدر سامان ہونے کی صورت میں کسی دوسرے سے سوال نہ کرتا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خليفة بن عبدالله